1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی، نواز ملاقات: خطے میں امن کی نئی امیدیں

جاوید اختر، نئی دہلی27 مئی 2014

جنوبی ایشیاء کے دو نیوکلیائی طاقت رکھنے والے پڑوسی ممالک کے سربراہوں کے مابین طویل عرصے کے بعد ہونے والی اس ملاقات سے خطے میں امن و سلامتی کے استحکام کی امیدیں ایک بار پھر پیدا ہوگئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1C7cM
تصویر: Reuters

یوں تو نومنتخب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی اپنے پاکستانی ہم منصب نواز شریف کے ساتھ صرف آدھے گھنٹے کی ملاقات طے تھی لیکن دونوں رہنماؤں نے 50منٹ سے زیادہ بات چیت کی۔ بعد میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے مسٹر نواز شریف نے کہا کہ ملاقات اچھی، سودمند اور تعمیری رہی۔ اس ملاقات کو تاریخی قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’ہمیں اپنی بات چیت وہاں سے شروع کرنی چاہیے جہاں 1999ء میں لاہور اعلامیہ میں ہم نے اسے چھوڑا تھا۔ ہمیں بے اعتمادی اور غلط فہمی کی روایت کو پیچھے چھوڑنا ہوگا اور الزامات اور جوابی الزامات سے بچنا ہوگا۔‘‘

پاکستان وزیراعظم نے مزید کہا کہ ان کی حکومت بھارت کے ساتھ تعاون کے جذبہ سے بات چیت کرنا چاہتی ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم کے مطابق انہوں نے نریندر مودی کو پاکستان آنے کی دعوت دی ہے اور دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹری اس پر بات چیت کریں گے۔

پاکستانی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے پیر 26 مئی کو نئی دہلی پہنچے تھے
پاکستانی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے پیر 26 مئی کو نئی دہلی پہنچے تھےتصویر: Reuters

بھارتی سیکرٹر ی خارجہ سجاتا سنگھ نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس ملاقات میں پاکستان کی سرزمین سے بھارت کے خلاف ہونے والی مبینہ دہشت گردانہ کارروائیوں پر تشویش سے آگاہ کیا اور ممبئی میں 2008ء میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے مقدمات کی سست رفتار سے آگے بڑھنے کا معاملہ اٹھایا۔

بات چیت میں وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ پاکستانی قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز اور خارجہ سیکرٹری اعزاز چودھری بھی موجود تھے۔ دوسری طرف بھارت کی نئی وزیر خارجہ سشما سوراج اور خارجہ سیکرٹری سجاتا سنگھ بھی بات چیت میں شامل تھیں۔

قبل ازیں پاکستانی وزیر اعظم اپنے وفد کے ساتھ دہلی کی کئی تاریخی عمارتیں دیکھنے گئے۔ انہوں نے مغل باشاہ شاہ جہاں کی تعمیر کردہ جامع مسجد اور تاریخی لال قلعہ بھی دیکھا۔ انہوں نے جامع مسجد میں نماز شکرانہ بھی ادا کی۔

نریندر مودی کی وزیر اعظم کے عہدہ پر حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے بھارت پہنچے۔ نواز شریف کی بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ یہ ملاقات گوکہ بڑی حد تک رسمی تھی لیکن اسے ایک نئی شروعات اور مثبت آغاز قرار دیا جارہا ہے۔ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب افغانستان کے شہر ہرات میں ہندوستانی قونصل خانہ پر حالیہ دہشت گردانہ حملے کے لیے افغان صدر حامد کرزئی نے پاکستانی شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ کوذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اس کے علاوہ حالیہ دنوں میں کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے کئی واقعات بھی پیش آچکے ہیں۔

دہلی کی شاہی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری نے نواز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد بتایا کہ پاکستانی وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر ہوں اور اختلافات کو کم کرتے ہوئے دونوں ملک امن اور خوش حالی کی طرف آگے بڑھیں۔نواز شریف نے شاہی مسجد کے امام کو بتایا کو وہ پاکستانی عوام کی طرف سے نیک خواہشات، امن اور قریبی تعلقات قائم کرنے کا پیغام لے کر آئے ہیں۔

پاکستانی وزیراعظم نے آج صدر پرنب مکھرجی اور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی سے بھی ملاقات کی۔ خیال رہے کہ 1999ء میں اٹل بہاری واجپائی نے پاکستان کا اس وقت دورہ کیا تھا جب نواز شریف وزیر اعظم تھے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نو منتخب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی حلف برداری کی تقریب میں کئی عالمی رہنماؤں کو مدعو کر کے ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس سے جہاں2002ء کے گجرات فسادات کی وجہ سے ان کی شدت پسندانہ امیج کو درست کرنے میں مدد ملے گی تو وہیں عالمی برداری میں قبولیت میں اضافہ ہونے کا بھی امکان ہے۔

Indien Narendra Modi trifft Nawaz Sharif in Neu-Dheli 27.05.2014
’’ دونوں رہنماؤں نے اپنی اس پہلی ملاقات میں بھارت اور پاکستان کے باہمی رشتوں کو مستحکم کرنے اور مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کے تمام پہلوؤں پر غور و خوض کیا‘‘تصویر: Reuters