مودی ٹی وی، مودی ایپ، مودی ریلیاں اور کیا کچھ
4 اپریل 2019بھارت کے عام انتخابات کے موقع پر نریندر مودی نے کسی حد تک ورچوئل انتخابی مہم کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اپوزیشن کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی اپنی حکومت کا سہارا لے کر ملکی مالی وسائل کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔
ابھی حال ہی میں نامو (Na Mo) ٹی وی ایپ متعارف کرایا گیا ہے۔ نا موکے الفاظ نریندر مودی نام کے دونوں حصوں کے ابتدائی دو دو انگریزی حروف تہجی ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے مطابق نریندر مودی کے نام سے وابستہ یہ موبائل ایپ متعارف کرانے کے فوری بعد اسے ایک سو ملین افراد نے ڈاؤن لوڈ کیا۔ بی جے پی مطابق یہ پارٹی اور قیادت کی سوشل میڈیا پر مقبولیت کا ایک پہلو ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور بے جے پی سوشل میڈیا پر ایک انتہائی بڑی تعداد سے رابطے میں ہے اور پارٹی کے مشترکہ طور پر ٹویٹر پر فالورز کی تعداد ستاون ملین سے زائد ہے۔ یہ تعداد اپوزیشن کی بڑی سیاسی جماعت انڈین نیشنل کانگریس اور اس کے لیڈر راہول گاندھی کی تعداد سے چار گنا زیادہ بتائی گئی ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں ٹویٹر پر مودی کے فالورز کی تعداد ڈونلڈ ٹرمپ اور باراک اوباما کے بعد آتی ہے۔
اسی دوران رائے عامہ کے جائزے مسلسل یہ بیان کرتے پھرتے ہیں کہ نریندر مودی اس وقت بھارت کے سب سے مقبول لیڈر اور سیاستدان ہیں۔ وہ عام لوگوں سے بی جے پی کو ووٹ دینے کی اپیل کر رہے ہیں۔ یہ سلسلہ سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ انتخابی جلسوں میں تواتر سے جاری ہے۔
اس کی توقع کی جا رہی ہے کہ مودی ایک مرتبہ پھر حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اس کا ابھی تعین نہیں کیا جا سکا ہے کہ آیا وہ حکومت کی تشکیل اکیلے کریں گے یا انہیں کسی حلیف کی ضرورت ہو گی۔
بھارت میں طویل انتخابی عمل سات اپریل سے شروع ہو کر انیس مئی تک جاری رہے گی۔ سات مرحلوں پر محیط انتخابی عمل کی تکمیل کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع کی جائے گی۔
بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت کا دعویٰ ہے کہ اُس کے پارٹی اراکین کی تعداد دنیا بھر میں کسی بھی پارٹی سے زیادہ ہے۔