’مودی، پیپلز پارٹی اور اخوان المسلمون کی جاسوسی‘
3 جولائی 2014سوموار کے روز امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک ایسی خفیہ دستاویز کو شائع کیا ہے، جس کے مطابق سن 2010ء میں این ایس اے کو یہ ہدف دیا گیا تھا کہ وہ بھارت میں اُس وقت کی اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے سرکردہ رہنما نریندر مودی کی جاسوسی کرے۔ بھارت اس سے پہلے بھی دو مرتبہ اپنا احتجاج ریکارڈ کروا چکا ہے اور واشنگٹن حکومت نے دونوں مرتبہ کہا تھا کہ وہ اس معاملے کی تفتیش کرے گی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ايک اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتايا کہ بھارتی انتظاميہ اس حوالے سے امريکی رد عمل کی توقع رکھتی ہے اور يہ بھی چاہتی ہے کہ اسے يقين دہانی کرائی جائے کہ دوبارہ ايسا نہيں ہو گا۔
یہ نئی معلومات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں، جب آئندہ چند ماہ کے دوران امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھارت کے نومنتخب وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر اعلیٰ حکومتی اہلکاروں سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ نریندر مودی بھی رواں برس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے امریکا روانہ ہوں گے اور وہاں پہلی مرتبہ امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کریں گے۔ دوسری جانب امریکی سینیٹر جان مکین پیر کے روز بھارت پہنچے ہیں۔ وہ حکومت کی تبدیلی کے بعد بھارت کا دورہ کرنے والے پہلے اعلیٰ امریکی سیاسی شخصیت ہیں۔ انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ سُشما سوراج سے بھی ملاقات کی لیکن جاسوسی کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد ان کی صحافیوں کے ساتھ طے شدہ پریس کانفرنس ملتوی کر دی گئی۔
’غیرقانونی جاسوسی‘
واشنگٹن پوسٹ کی معلومات کے مطابق سن 2010ء میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے علاوہ دیگر پانچ سیاسی جماعتوں کی بھی جاسوسی کی گئی۔ ان جماعتوں میں پاکستان کی پیپلز پارٹی اور مصر کی اخوان المسلمون بھی شامل تھیں۔ امریکی خفیہ ایجنسی این ایس اے کو باقاعدہ طور پر ان جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کی نگرانی کرنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ وقفے وقفے سے ان خفیہ دستاویزات کو شائع کر رہی ہے، جو سابق امریکی جاسوس ایڈورڈ سنوڈن نے میڈیا کو مہیا کی تھیں۔ یہ خفیہ معلومات فراہم کرنے والے ایڈورڈ سنوڈن امریکا کو مطلوب ہیں اور وہ اس وقت عارضی سیاسی پناہ لے کر روس میں قیام پذیر ہیں۔
ان خفیہ معلومات کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی، جو سن 2010ء میں برسر اقتدار تھی، کی طرف سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم بھارت نے ملکی دارالحکومت میں امریکی سفارتخانے کے قائم مقام سفیر کو طلب کر لیا ہے۔ بھارت میں اس وقت کیتھلین اسٹیفنز قائم مقام سفیر کی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے اس کی تصدیق کی ہے کہ امریکی سفارتخانے کے اعلیٰ عہدیداروں نے اپنے بھارتی وزارت خارجہ کے اہلکاروں سے ملاقات کی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس میٹینگ کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا جا سکتا۔