1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی کی تاریخی کامیابی اور مسائل کے پہاڑ

امتیاز احمد17 مئی 2014

ہندو قوم پرست جماعت کی تاریخی کامیابی کے بعد دارالحکومت میں آج ہزاروں افراد نے نریندر مودی کا پرتپاک استقبال کیا ہے۔ دریں اثنا ایک دہائی اقتدار میں رہنے کے بعد وزیراعظم سنگھ مستعفی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1C1kB
دہلی پہنچنے پر تریسٹھ سالہ نریندر مودی کا پرتپاک استقبال کیا۔تصویر: imago/Xinhua

انتخابات میں واضح برتری کے بعد آج بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جیت کی ریلی نکالی۔ ایئر پورٹ سے بی جے پی کے ہیڈکوارٹر آتے ہوئے ہزاروں افراد نے تریسٹھ سالہ نریندر مودی کا پرتپاک استقبال کیا۔ ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں جبکہ ان کے حامی موسیقی کے ساتھ ساتھ رقص بھی کرتے رہے۔

بھارت کے آئندہ وزیراعظم مودی کا اپنے پارٹی آفس میں بے جے پی کے انتخابی نشان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دہلی میں ’کنول کا پھول آج کھلا‘ ہے۔ اس پہلے نریندر مودی کا اپنے انتخابی حلقے میں تمام بھارتیوں سے اپنے ملک کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہر ہندوستانی ایک قدم آگے ہوتا ہے تو ہندوستان 1.2 ارب قدم آگے چلا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ سب کو اپنے ساتھ لے کر چلیں گے۔ بے جے پی نے ان انتخابات میں بہتر معیشت کا وعدہ کر رکھا ہے اور لوگوں نے بھی اس حکومت سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کر رکھی ہیں۔

دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ وہ ایک مضبوط بھارت تعمیر کرنے کی کوشش کریں گے، جس کی عزت بھی کی جائے اور جو خود پر بھروسہ بھی کر سکے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی بھاری اکثریت سے پارلیمان میں پہنچی ہے اور سن 1947 کے بعد بغیر کسی کی مدد کے حکومت سازی کرنے والی پہلی غیر کانگریس جماعت ہو گی۔ یہ جماعت بھارتی پارلیمان کی 543 سیٹوں میں سے 282 جیتنے میں کامیاب رہی ہے۔ کرپشن، کمزور قیادت اور سست اقتصادی ترقی کی وجہ سے ابھی تک برسر اقتدار رہنے والی جماعت کانگریس کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اسے ملک بھر سے صرف 44 سیٹیں ملی ہیں۔

دریں اثناء پارلیمانی انتخابات میں ناکامی کے بعد حکمران کانگریس پارٹی کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ آج کابینہ کی ایک مختصر میٹگ کے بعد 81 سالہ سنگھ نے اپنے نشریاتی خطاب میں اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کو فتح کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برس کے مقابلے میں اب بھارت میں جمہوریت زیادہ مضبوط ہو چکی ہے تاہم اس ملک کو ترقی کی راہوں پر گامزن رکھنے کے لیے مزید محنت کرنا ہو گی۔ بعد ازاں انہوں نے صدر پرنب مکھر جی کو اپنا استعفیٰ بذات خود جمع کرایا۔ جب تک بھارتی جنتا پارٹی کے نریندر مودی وزارت عظمیٰ کا عہدہ نہیں سنبھالتے تب تک منموہن سنگھ عبوری وزیر اعظم کے طور ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔

فی الحال نریندر مودی کے حامی خوشیاں منانے میں مصروف ہیں لیکن خود ان کے سامنے مسائل کے پہاڑ کھڑے ہیں۔ مبصرین کے مطابق اس وقت بھارت کی معیشت جمود کا شکار ہے، سرکاری انتظامیہ بد مزاج اور سیاستدان بدعنوان ہو چکے ہیں۔ بی جے پی نے انتخابی مہم میں انہی کمزوریوں کا فائدہ اٹھایا ہے اور اسے انہیں مسائل کا حل ڈھونڈنا ہے۔