مودی کی زندگی پر فلم کی بھارتی الیکشن سے قبل نمائش ممنوع
10 اپریل 2019بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے بدھ دس اپریل کو موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق الیکشن کمیشن آف انڈیا کے اعلیٰ حکام نے آج یہ حکم دیا کہ اس فلم کو قومی پارلیمانی انتخابات کی تکمیل تک کسی بھی سینما گھر میں ریلیز نہیں کیا جا سکتا۔
یہ فلم بھارت کی بالی وُڈ کہلانے والی فلمی صنعت کی تازہ ترین اور کافی مہنگی پروڈکشن ہے، جسے اس کے فلم ساز اور تقسیم کاروں نے پورے ملک میں کل جمعرات گیارہ اپریل کو عین اسی دن ریلیز کرنے کا پروگرام بنا رکھا تھا، جس دن سے لوک سبھا کہلانے والے قومی پارلیمان کے ایوان زیریں کے نئے اراکین کے عوامی انتخاب کا عمل بھی شروع ہو رہا ہے۔
اس بارے میں ملکی سطح پر اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس اور حزب اختلاف کی کئی دیگر پارٹیوں نے بھی الیکشن کمیشن کو درخواست دے رکھی تھی کہ حکومت اس فلم کی 11 اپریل ہی کے روز ریلیز کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی یا بی جے پی کے لیے عوامی ہمدردیاں حاصل کرنے کی غیر قانونی اور غیر جمہوری کوشش کر رہی ہے۔
اہم بات یہ ہے بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے، جہاں فلم بینی کی داخلی منڈی بھی بہت ہی بڑی ہے، کیونکہ عام بھارتی شہریوں میں سینما گھر جا کر فلمیں دیکھنے کا رجحان بہت زیادہ ہے۔ اس پس منظر میں یہ بات سمجھنا بھی آسان ہو جاتا ہے کہ بھارت میں قومی اور صوبائی پارلیمانی اداروں میں ہمیشہ ہی فلمی صنعت سے وابستہ شخصیات بھی رکن رہی ہیں۔
ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ ملکی الیکشن کمیشن نے مودی کی زندگی پر بنائی گئی جس تجارتی فلم کی نمائش اب تقریباﹰ ڈیڑھ ماہ تک کے لیے روک دی ہے، اس کا نام ہی ’پی ایم نریندر مودی‘ یا ’وزیر اعظم نریندر مودی‘ ہے۔
اس بارے میں الیکشن کمیشن کے مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے دائرہ کردہ اعتراضات کی سماعت کرنے والے اعلیٰ حکام نے اپنے حکم کی بنیاد اس بات کو بنایا کہ کل جمعرات سے اس فلم کی ریلیز اس لیے نہیں کی جانا چاہیے کہ اس فلم سے مودی کی ہندو قوم پسند جماعت بی جے پی کو اس کی دوبارہ انتخاب کی سیاسی کوششوں میں ایک غیر منصفانہ فائدہ حاصل ہو جائے گا۔ اس فلم کے پروڈیوسر سندیپ سنگھ ہیں۔
بھارتی پارلیمانی الیکشن میں رائے دہی کا عمل 11 اپریل کو شروع ہو کر 19 مئی کو مکمل ہو گا اور ووٹوں کی گنتی 23 مئی سے شروع ہو گی۔
دریں اثناء بھارتی الیکشن کمیشن کی طرف سے اپوزیشن جماعتوں کی ایسی درخواستوں کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے نام سے ایک ٹی وی چینل کا اجراء بھی ممکنہ طور پر ملکی انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ اس چینل کے لیے رقوم بھی بھارتیہ جنتا پارٹی فراہم کرتی ہے۔
م م / ع ا / اے پی