موزمبیق کے قصبے پر اسلامک اسٹیٹ کے قبضے کا دعویٰ
29 مارچ 2021جس قصبے پر قبضے کا دعویٰ کیا گیا ہے، اس کا نام پالما ہے۔ اس پر حملہ پچھلے بدھ چوبیس مارچ کو کیا گیا تھا۔ حملے میں سینکڑوں جہادی شریک تھے، جو کشتیوں پر بیٹھ کر پہنچے تھے۔ یہ ایک ساحلی قصبہ ہے، جو شمال مغربی سمندری گھاٹ پر ہے۔
داعش کی نظریں اب وسطی ایشیائی جمہوریاؤں پر بھی
جہادیوں نے حملے کو آسانی سے عمل میں لانے کے لیے آسانی سمندری راستہ تلاش کیا تھا۔ یہ ایک جغرافیائی حقیقت ہے کہ تنزانیہ کی سرحد سے پالما نامی قصبہ زیادہ دور نہیں ہے۔
جہادیوں کا حملہ
شمال مغربی موزمبیقی قصبے پر جہادیوں کے حملے میں درجنوں افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ کم از کم پینتیس ہزار افراد کے بے گھر ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا قوی امکان ہے کیونکہ مسلح جہادی قصبے پر مکمل کنٹرول کی کوشش میں ہیں اور وہ کئی افراد کو بغیر کسی وجہ کے بھی قتل کر سکتے ہیں۔
حکومتی سکیورٹی اہلکاروں نے جہادیوں کے حملے کے بعد کئی غیر ملکیوں اور مقامی افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ابھی تک حکومت کی جوابی فوجی کارروائی شروع ہونے کا نہیں بتایا گیا۔
لیبیا میں استحکام کی خاطر غیر ملکی فوجی مداخلت پر غور
حملے کے اہداف
موزمبیقی عسکری حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ بدھ کو داعش کے جہادیوں نے اپنے حملے میں قصبے کے ہوٹلوں، دوکانوں، بینکوں اور فوجی بیرکوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا اور ان پر مارٹر گولے اور فائرنگ بھی کی۔ دفاعی محکمے کے ترجمان نے ایک ہوٹل سے نکل کر بھاگنے والے سات افراد کی ہلاکت کا بھی بتایا ہے۔
موزمبیق میں جہادیوں کی سرگرمیاں
دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ سے وابستہ جہادی اس افریقی ملک میں سن 2017 سے مسلح سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کی مسلح سرگرمیوں کا اصل مرکز موزمبیق کا مسلم آبادی والا علاقہ ہے۔ اب تک ایسی کارروائیوں میں ڈھائی ہزار افرد ہلاک اور سات لاکھ عام لوگ داخلی بے گھری کا شکار ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ پالما میں فرانسیسی تیل و گیس کی کمپنی ٹوٹال ایک اہم پراجیکٹ جاری رکھے ہوئے ہے۔
ع ح۔ ع ا (روئٹرز)