موسم بہار میں سانس سے متعلق الرجی اور اس سے بچاؤ کی تدابیر
29 مارچ 2011ماہرین نے موسم بہار میں سانس سے متعلق الرجی میں مبتلا افراد کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان صفائیوں کے دوران عموماﹰ بہت زیادہ گرد اڑنے یا پھر صفائی کے لیے استعمال کی جانے والی کیمیاوی مصنوعات سے بھی سانس سے متعلق الرجی بڑھ جاتی ہے۔
جرمن لنگز فاؤنڈیشن کے چیئرمین ہیرالڈ مور کے مطابق سانس یا پھیپھڑوں کے دائمی امراض جیسے کہ دمہ یا پھیپھڑوں کو جانے والی سانس کی مرکزی نالیوں کی سوزش کے دائمی مرض میں مبتلا افراد کو، خاص طور سے موسم بہار میں کی جانے والی صفائی کے دوران احتیاط برتنی چاہیے۔
ہیرالڈ مور الرجی کے حوالے سے مثال دیتے ہوئےکہتے ہیں کہ دمہ کے مرض میں پھیپھڑوں یا گلے کو جانے والی سانس کی نالیاں حد سے زیادہ حساس ہو جاتی ہیں۔ ایسے میں صفائی کے لیے استعمال کیے جانے والے محلول جب دمے میں مبتلا فرد کے قریب ہوں تو اسے چھینکوں اور کھانسی کا دورہ پڑنے کے علاوہ سانس لینے میں دشواری کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان کے مطابق بتائی گئی علامتوں کے ظاہر ہونے کی کئی ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں تاہم اکثر حالتوں میں اس کی واحد ذمہ دار صفائی کی مصنوعات ہوتی ہیں۔
مور کے مطابق جب سانس کی نالیاں حد سے زیادہ حساس ہوں تو صفائی کی تقریباﹰ تمام مصنوعات میں موجود کیمیاوی اجزا ان نالیوں میں سوزش پیدا کرنے کے لیے کافی ہوتے ہیں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ تکلیف سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ ان مادوں کے گاڑھے پن کو کم رکھا جائے۔ مور کے مطابق صفائی کے محلول کو پانی میں حل کرنے سے اس کے گاڑھے پن میں کمی آجائے گی، جس سے الرجی بڑھنے کا خطرہ بہت حد تک کم ہو جائے گا۔
صفائی کی مصنوعات کے علاوہ الرجی بڑھنے کی ایک بڑی وجہ گرد کے باریک ذرات بھی ہیں۔ جرمنی کی الرجی اور دمہ فیڈریشن سے وابستہ ماہر حیاتیات آنیا شوالفن برگ کہتی ہیں کہ جرمنی کی اندازاً دَس فیصد آبادی گرد کے باعث الرجی کا شکار ہے۔
ڈاکٹر آنیا کے مطابق صفائی کے دوران اٹھنے والی گرد کے ذرات الرجی کو بڑھانے کا سبب بن جاتے ہیں۔ ایسے میں اگر صفائی کے لیے گیلا کپڑا استعمال کیا جائے تو گرد اٹھنے کا امکان بہت حد تک کم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا، کوشش یہ ہونی چاہیے کہ گھر میں ڈالے گئے قالین زیادہ تہہ دار نہ ہوں تاکہ ان میں کم سے کم گرد جمع ہو سکے۔ اس کے علاوہ قالین کو روزانہ کی بنیاد پر ویکیوم کلینر کے ذریعے صاف بھی کرتے رہنا چاہیے۔
اس کے علاوہ دیکھا یہ گیا ہے کہ ہوا میں زیادہ نمی رکھنے والے علاقوں میں موجود گھروں میں پھپھوندی لگ جانے کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ بھی الرجی پیدا کرنے کے علاوہ اسے بڑھانے کی ذمہ دار ہے۔ اس سے بچنے کے لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ کوشش یہ ہونی چاہئے کہ آپ کے گھر میں ہوا گزرنے کا مناسب انتظام ہو جبکہ پھپھوندی لگے گھروں میں صفائی کے دوران کھڑکی اور دروازوں کو کھلا چھوڑ دینا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ صفائی کے دوران فارمیسی سے ایک سادہ سا ماسک لے کر اگر ناک پر چڑھا لیا جائے تو یہ نہ صرف پھپھوندی بلکہ گرد سے بھی بچاؤ میں مدد گار ثابت ہو گا۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: امجد علی