موسمیاتی حدت میں اضافہ اور شمسی توانائی کی بڑھتی پیداوار
30 اپریل 2023یورپی باشندے ہر آنے والے سال دھوپ کی زیادہ تمازت دیکھ رہے ہیں۔ یہ ایک ایسا رجحان ہے، جس کی وجہ سے 2022 ء کو یورپی براعظم کا دوسرا گرم ترین سال قرار دیا گیا۔ ایک جانب اس صورتحال کا مطلب خشک سالی، جنگلات کی آگ اور صحت کے لیے خطرناک گرمی کی شدت کا بڑھتا ہوا خطرہ ہے تو دوسری جانب اس نےخطے کے ممالک کے لیے قابل تجدید توانائی کے لیے نئے امکانات بھی کھولے ہیں۔
یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کے ڈائریکٹر کارلو بوونٹیمپو نے سالانہ یورپی اسٹیٹ آف دی کلائمیٹ رپورٹ کے اجراء کے موقع پر صحافیوں کو بتایا، ''ہم واقعی نامعلوم علاقے میں جا رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے 2022 کو ''گرین ہاؤس گیس کے ارتکاز، درجہ حرارت کی انتہا، جنگلاتی آگ اور بارش کے لحاظ سے ایک اور ریکارڈ توڑ سال قرار دیا، جس نے پورے براعظم کے ماحولیاتی نظام اور کمیونٹی دونوں پر نمایاں اثرات مرتب کیے ہیں۔‘‘
رواں ماہ شائع ہونے والی اس تحقیق سے ظاہر ہوا کہ پورے یورپ میں شمسی تابکاری چالیس سالوں میں اپنی بلند ترین سطح پر تھی، جو کئی دہائیوں کے دوران سورج کی روشنی کے اوقات میں مسلسل اضافے اور بادلوں کے احاطہ میں کمی کی عکاسی کرتی ہے۔
گزشتہ برس براعظم یورپ میں اوسط سے 130 گھنٹے زیادہ دھوپ ریکارڈ کی گئی۔ یہ اضافہ بنیادی طور پر جنوری اور جولائی کے درمیان ریکارڈ کیا گیا، جب یورپ کے بڑے حصے ماحولیاتی تبدیلیوں سے منسلک ماحولیاتی دباؤکے نظام میں پھنس گئے۔ اس کے نتیجے میں خشک، دھوپ والا موسم اور طویل خشک سالی ہوئی۔
یورپ کے کچھ ممالک بشمولجرمنی، فرانس، بیلجیم، نیدرلینڈز، سوئٹزرلینڈ، ایسٹونیا اور جنوب مشرقی یورپ کے کچھ حصوں میں موسمیاتی حدت میں بڑا اضافہ دیکھا گیا، جس نے ان علاقوں کو عام طور پر جنوبی اسپین میں پائے جانے والے گرم موسم کے برابر لا کھڑا کیا۔ اس کے برعکس اسپین اور پرتگال نے 2022 ء میں اوسط سے کم گرم موسم دیکھا، جس کی وجہ جزیرہ نما آئبیرین پر بادلوں کا قدرے زیادہ احاطہ ہے۔
شمسی توانائی کا ایک اور ریکارڈ سال
زیادہ دھوپ کا مطلب یہ ہے کہ ممکنہ شمسی فوٹو وولٹک پاور جنریشن۔ کوپرنیکس کے مطابق یورپ کے بیشتر حصوں میں شمسی توانائی کی پیداوار معمول سے نمایاں طور پر زیادہ تھی۔ موسمیاتی تھنک ٹینک ایمبر کے مطابق یہ یورپ کے شمسی توانائی کے شعبے کے لیے ممکنہ طور پر اچھی خبر ہے، جس نے گزشتہ سال (2021 میں 6 فیصد) یورپی یونین کے بجلی کی ضروریات کا 7.3 فیصد حصہ بنایا تھا۔
کارلوبوونٹیمپو نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''مشاہدات میں ایک واضح رجحان ہے، جو کم از کم جزوی طور پر موسمیاتی تخمینوں میں جھلکتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''یورپ کے قابل تجدید توانائی کے لحاظ سے خود کفیل ہونے کی صلاحیت کا انحصار زیادہ سے زیادہ اس توانائی کی تنصیبات کی صلاحیت اور آب و ہوا کے مقابلے میں وقت کے ساتھ اس کے رجحان پر ہے۔‘‘
کوپرنیکس کی طرف سے پیش کردہ اعداد و شمار صرف بدلتے ہوئے آب و ہوا کے حالات پر رپورٹ کرتے ہیں اور پورے یورپ میں شمسی توانائی کی پیداوار میں اضافے کو مدنظر نہیں رکھتے۔ لیکن انڈسٹری گروپ سولر پاور یورپ کی دسمبر کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یورپی یونین کے 27 رکن ممالک نے 2022 میں 41.4 گیگا واٹ نئے سولر انفراسٹرکچر کو گرڈ میں شامل کیا، یہ مقدار دو سال قبل اس کی تنصیب کے مقابلے میں دگنی تھی۔
سولر پاور یورپ کے پالیسی ڈائریکٹر درائیس آکے نے کہا، ''پچھلا سال شمسی توانائی کے لیے ایک اور ریکارڈ سال تھا۔‘‘ انہوں نے کہاکہ اس میں توانائی کے بحران نے بھی ایک کردار ادا کیا۔ اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ''ہمارے پاس اب بھی سپین اور جرمنی کی طرح کے شمسی توانائی کے حوالے سے مضبوط روایتی ممالک موجود ہیں لیکن ہم نے پورے یورپ میں اس (شمسی توانائی) کا حقیقی پھیلاؤ دیکھا ہے۔‘‘
آکے نے تسلیم کیا کہ سورج کی روشنی کے بڑھتے ہوئے دورانیے سے شمسی صنعت کو فروغ ملے گا لیکن انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس تیز رفتار ترقی کی وجہ زیادہ تر دیگر عوامل ہیں۔ انہوں نے کہا، '' اس میں ٹیکنالوجی کی کارکردگی اور عام طور پر لاگت میں کمی، شمسی توانائی کی صلاحیت کے بارے میں بڑھتی ہوئی آگاہی اور ٹیکنالوجی سے واقفیت کار فرما ہیں۔‘‘
بجلی گھر اور سٹوریج کی کمی
آکے نے کہا کہ حالیہ برسوں میں شمسی توانائی کی پیداواری صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے لیکن پورے یورپ میں بجلی کے گرڈ اور اسٹوریج کو اپ ڈیٹ کرنے اور بڑھانے کے لیے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا،''یہ شعبہ یقینی طور پر ترقی کر رہا ہے۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہمیں اس میں مزید تیزی لانے کی ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا موجودہ صورتحال کے نتیجے میں بہت سی سولر پینل کمپنیاں بھی بیٹری ٹیکنالوجی کے کاروبار میں آ گئی ہیں۔
آکے نے اس بات پر زور دیاکہ لوگوں کو سسٹم آپریٹرز پر اعتماد اور نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ان کے بقول اس میں شمسی توانائی کی پیداوار کے تمام ضمنی فوائد کو سمجھنا بھی شامل ہے، خاص طور پر جب بات کاشتکاری کی ہو۔ انہوں نے اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ شمسی پینل کا استعمال فصلوں کو سایہ دینے اور انہیں شدید گرمی سے بچانے اور کھیتوں اور آبی ذخائر سے بخارات کو کم کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں کسانوں نے شمسی توانائی کو اپنانے کے معاشی فوائد کو سمجھنا شروع کر دیا ہے،''کسان اس بجلی کو فروخت بھی کر سکتے ہیں۔ اس طرح ایک ایکڑ زمین سے حاصل ہونے والی آمدنی میں زرعی پیداوار کے ساتھ ساتھ بجلی کے نقطہ نظر سے بھی اضافہ ہوتا ہے۔‘‘
مارٹن کوبلر ( ش ر⁄ ا ا)