موغادیشو حملہ، ہلاکتیں 300 ہو گئیں، عالمی برادری کی مذمت
16 اکتوبر 2017افریقی ملک صومالیہ کے وزیر اطلاعات عبدالرحمٰن یاریسو نے بتایا ہے کہ ہفتہ چودہ اکتوبر کو کیے گئے ٹرک بم حملے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 300 تک پہنچ گئی ہے اور اس تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ ہٹانے کا سلسلے بدستور جاری ہے۔ وزیر کے مطابق اس حملے میں 300 سے زائد افراد زخمی بھی ہیں۔
موغادیشو میں خودکش ٹرک حملہ، 231 ہلاک
موغادیشو میں عسکریت پسندوں کا حملہ، کم از کم ڈیڑھ درجن ہلاک
الشباب کے حملے میں افریقی مشن کے پچاس فوجی ہلاک
ایتھوپیا کے فوجی صومالیہ میں داخل
دوسری جانب امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور فرانس کے لیڈروں نے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ واشنگٹن حکومت انسداد دہشت گردی کے لیے صومالی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ اس بیان میں کہا گیا کہ امریکا اور اُس کے حلیف انسدادِ دہشت گردی کے خلاف کوششیں جاری رکھیں گے تا کہ امن و استحکام حاصل ہو سکے۔
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے صومالیہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا ہے۔ انہوں نے افریقی یونین کی طرف سے دہشت گرد گروہوں کے خلاف جاری کارروائیوں کی حمایت جاری رکھنے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔ افریقی یونین کمیشن کے چیرمین موسٰی فکی محمد نے صومالی حکومت کو کہا ہے کہ وہ اس نازک وقت میں اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاشرتی تقسیم پر قابو پائے۔
برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا کہ لندن حکومت اس حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اٍس کو ایک بزدلانہ فعل قرار دیتی ہے۔ اُدھر کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ صومالیہ میں ہونے والا حملہ انتہائی خوفناک ہے اور کینیڈا اِس کی مذمت کرتا ہے۔
اسی طرح ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے میں زخمی افراد کے لیے انقرہ حکومت ادویات روانہ کر رہی ہے۔ انہوں نے صومالی حکومت کو پیشکش کی ہے کہ وہ اپنے شدید زخمیوں کو ترکی منتقل کر دے تا کہ اُن کا علاج کیا جا سکے۔
چودہ اکتوبر کے حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے، لیکن ماضی میں ایسے حملے القاعدہ سے وابستگی رکھنے والا گروپ الشباب کرتا رہا ہے۔