موٹر سائیکل پر پاکستان کے شمالی علاقہ جات کا یادگار سفر
بارہ موٹر سائیکل سواروں نے اسلام آباد سے اپر دیر، کالام ویلی اور دیگر شمالی علاقہ جات کا سفر کیا۔ اس سفر کی تصاویر ہمیں شاہ زیب بیگ نے بھیجی ہیں۔ شمالی علاقہ جات کی انتہائی خوبصورت تصاویر دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
کمراٹ ویلی
شاہ زیب بیگ کہتے ہیں،’’ کمراٹ ویلی ضلع دیر بالا میں ہندوکش پہاڑوں کے دامن میں گھری ہوئی ایک سرسبزوشاداب وادی ہے جس کے پہاڑوں کو دیار اور ٹمبر کے گھنے جنگلوں نے گھیرا ہوا ہے اور بیچ میں چھوٹی بڑی ندیاں اور آبشاریں بہتی ہیں۔ یہ یقینا پاکستان کا سوئٹزرلینڈ ہے۔‘‘
’موٹر بائیک سفر‘
شاہ زیب بیگ نے بتایا،’’ہم نے رات 12 بجے اسلام آباد سے اپنے ’موٹر بائیک سفر‘ کا آغاز کیا جو اگلے روز شام چھ بجے کمراٹ ویلی پہنچنے پر اختتام پذیر ہوا۔ دوران سفر ہمیں قدرتی آبشاروں کے جھرنوں اور گنگناتے پنجکوڑا دریا کے پانی نے اپنے سحر میں جکڑے رکھا۔‘‘
تھل بازار
یہ کمراٹ ویلی کا داخلی راستہ ہے جس کو تھل بازار کہا جاتا ہے۔ یہاں ایک خوبصورت قدیمی جامع مسجد ہے جس کی تزئین و آرائش تمام دیار کی لکڑی سے ہوئی ہے۔ یہ مسجد پنجکوڑا دریا کے کنارے پر واقع ہے۔
مقامی کاشت آلو
یہ تھل ویلی کا ایک خوبصورت منظر ہے۔ یہاں کی مقامی کاشت آلو کی پیداوار ہے جو کہ عالمی منڈی میں بھی درآمد کیا جاتا ہے۔
بڈاگئی/اتڑور پاس
اس تصویر کے بارے میں شاہ زیب کہتے ہیں،’’ یہ بڈاگئی/اتڑور پاس ہے جو سطح سمندر سے 11500 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ پاس کالام اور کمراٹ ویلی کو آپس میں ملاتا ہے۔ اس کو بڈاگئی میڈوز بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے سرسبزوشاداب پہاڑ آپ کو قدرت کی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں۔ سردیوں میں برف کی وجہ سے یہ پاس بند ہو جاتا ہے اور صرف جون سے ستمبر تک یہ قابل استعمال ہے۔
ماہو ڈنڈ جھیل
شاہ زیب اپنے دوستوں کے ہمراہ ماہو ڈنڈ جھیل بھی گئے تھے۔ شاہ زیب بتاتے ہیں کہ ماہوڈنڈ جھیل کالام سے 40 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ایک خوبصورت قدرتی جھیل ہے۔ ماہوڈنڈ جھیل تک کا سفر مکمل جیپ ٹریک ہے۔ اس جھیل کو ٹراؤٹ مچھلیوں کا گھر بھی کہا جاتا ہے۔
جھیل سیف اللہ
یہ جھیل سیف اللہ کے مناظر ہیں۔ یہی وہ جھیل ہے جہاں سے دریائے سوات کے پانی کا آغاز ہوتا ہے اور جو آگے چل کر چھوٹے بڑے ندی نالوں اور آبشاروں سے ملکر دریائے سوات بنتا ہے۔
خیبرپختونخواہ کے لوگ
شاہ زیب کے مطابق خیبرپختونخواہ کے لوگ بہت ملنسار اور مہمان نواز ہیں۔ یہ جہاں کہیں آپ کو راستے میں ملیں گے آپ کو کھانے اور چائے کی دعوت ضرور دیں گے۔ اگر آپ وہاں کی مقامی ثقافت کا خیال رکھیں گے تو یہ لوگ آپ کی حفاظت اپنی جان سے بڑھ کر کریں گے۔
سیاحت کی انڈسٹری
سوات آپریشن کےبعد یہاں سیاحت کی انڈسٹری تقریبا ختم ہو کر رہ گئی تھی لیکن اب مقامی حکومت کی کاوشوں کی بدولت امن و سکون لوٹ آیا ہے۔