’ميری پاک سر زمين‘ کی آسکر کے ليے نامزدگی
27 ستمبر 2017اردو زبان میں اور محدود بجٹ سے بننے والی یہ فلم پاکستان میں پيش آنے والے ایک سچے واقعے پر مبنی ہے۔ فلمساز سرمد مسعود کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے ایک پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک ماں اور دو بیٹیوں کی اپنے والد اور بھائی کی وفات کے بعد اپنی زمین بچانے کے لیے دو سو مسلح لوگوں کے خلاف جدو جہد کی کہانی سے بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے اس موضوع پر فلم بنانے کا فیصلہ کیا۔
یہ سچی کہانی نازو دھاریجو اور اُن کی دو بیٹیوں کی ہے جنہوں نے اپنے چچا اور اُس کے بھیجے ہوئے غنڈوں کی فوج سے اپنی چھت کو محفوظ رکھنے کے لیے ہتھیار اٹھا لیے تھے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے ایک گاؤں کی باہمت خاتون نازو دھاریجو نے سن 2012 میں اپنی زمین کو گاؤں کے وڈیروں، اپنے رشتہ داروں اور کرپٹ پولیس سے بچانے کے لیے سخت جنگ لڑی۔
فلمساز مسعود نے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا، ’’مجھے اس خاتون کی ہمت نے بہت متاثر کیا جو اپنے گھر اور خاندان کی عزت بچانے کے لیے ہتھیاروں سے لیس دو سو افراد کے سامنے جم کر کھڑی رہی۔‘‘ مسعود نے مزید کہا کہ زمین کے تنازعات دیگر موضوعات جیسے گلیمرس نہیں لیکن یہ ایک ایسا واقعہ تھا جسے بیان کرنا ضروری تھا۔
پاکستان میں زمین کی ملکیت کو سماجی اور سیاسی طاقت کی علامت سمجھا جاتا ہے اور جائیداد سے متعلق تنازعات کا شکار زیادہ تر ایسی اکیلی خواتین بنتی ہیں جن کو وراثت میں کچھ ملا ہو۔ ایسی بچیوں کو چھوٹی عمر ہی سے بندوق کا استعمال سکھایا جاتا ہے اور اُن کے والدین انہیں بتاتے ہیں کہ زمین اُن کی عزت ہے جس کی حفاظت کرنا اُن پر فرض ہے۔ اکثر ایسی بچیوں کو زیادہ بااختیار بنانے کے لیے لڑکوں کا نام بھی دیا جاتا ہے۔
برطانوی فلم ساز سرمد مسعود کی ریسرچ کے مطابق پاکستان میں زمین اور جائیداد کے ایک ملین سے زائد تنازعات عدالتوں میں التوا کا شکار ہیں۔
فلم میں نازو دھاریجو کا کردار معروف اداکارہ سہائے ابڑو نے نبھایا ہے جبکہ دیگر اداکاروں میں سلمان احمد، طیب افضال، ایمان فاطمہ اور احسن مراد شامل ہیں۔