‘مہاتما گاندھی‘ کے قتل کو ستر برس ہو گئے
موہن داس کرم چند گاندھی کو ستر برس قبل تیس جنوری سن انیس سو اڑتالیس کو قتل کر دیا گیا تھا۔ بھارت میں وہ برطانوی راج سے آزادی کے ایک اہم رہنما قرار دیے جاتے ہیں۔ آئیے نظر ڈالتے ہیں ان کی زندگی کے دس اہم ترین واقعات پر۔
پیدائش
موہن داس کرم چند گاندھی دو اکتوبر سن 1869 کو ریاست گجرات کے شہر پوربندر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام کرم چند گاندھی تھا۔ موہن داس کی پیدائش کے وقت کرم چند اس وقت کے پوربندر صوبے کے دیوان (وزیراعظم) تھے۔
شادی
سن اٹھارہ سو تراسی میں موہن داس کرم چند گاندھی کی شادہ کستوریا ماکانجی کپاڈیا سے ہوئی۔ تب ان دونوں کی عمریں تیرہ برس تھیں۔ ان کے ہاں چار بچوں کی پیدائش ہوئی۔
لندن روانگی
موہن داس گاندھی اعلیٰ تعلیم کی غرض سے سن اٹھارہ سو اٹھاسی میں لندن چلے گئے۔ وہاں انہوں نے سن اٹھارہ سو اکیانوے تک قانون کی تعلیم حاصل کی۔ وہ بیرسٹر بننے کے بعد ہندوستان واپس لوٹے۔
وکالت کا آغاز
موہن داس گاندھی سن اٹھارہ سو ترانوے میں جنوبی افریقہ چلے گئے، جہاں انہوں نے وکالت کا آغاز کیا۔ یہ سلسلہ انیس سو پندرہ تک جاری رہا۔ اسی دوران سن انیس سو تیرہ میں انہوں نے پہلی مرتبہ ’عدم تشدد‘ کا نظریہ پیش کیا۔ تب ٹرانسوال مارچ میں انہوں نے جنوبی افریقہ میں بھارتی امیگریشن کے خلاف احتجاج کے دوران اپنے اس فلسفے کو بیان کیا۔
سول نافرمانی کی تحریک
سن انیس سو اکیس میں انڈین کانگریس پارٹی نے گاندھی کو اہم ذمہ داریاں سونپ دیں۔ اس وقت تک وہ بھارت میں انگریز سرکار کے خلاف جاری جدوجہد میں ایک اہم ’اخلاقی اتھارٹی‘ بن چکے تھے۔ انہی دنوں گاندھی نے انگریز سرکار کے خلاف عوامی سول نافرمانی کی تحریک شروع کی۔ تب گاندھی کو گرفتار کر لیا گیا اور وہ دو برس تک جیل میں قید رہے۔
نمک مارچ
مون داس گاندھی نے سن انیس سو تیس میں اپنی مشہور زمانہ سالٹ مارچ کا آغاز کیا۔ یہ احتجاج دراصل ریاستی سطح پر نمک کی اجارہ داری کے خلاف تھا۔ اس دوران گاندھی نے ساڑھے تین سو کلو میٹر طویل سفر کیا اور لوگوں کو اپنی تحریک میں شامل کرنے کی کوشش کی۔ اس احتجاج پر گاندھی اور ان کے ہزاروں ساتھیوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔
بھوک ہڑتال
سن انیس سو بتیس میں گاندھی نے بھوک ہڑتال کی۔ یہ احتجاج بھارتی سماج میں ذات پات کے خلاف تھا، جس میں ’اچھوت‘ تصور کی جانے والی کمیونٹی کو مساوی حقوق حاصل نہ تھے۔
’ہندوستان چھوڑو‘
سن انیس سو بیالیس میں موہن داس گاندھی نے برطانوی حکومت کے خلاف ’ہندوستان چھوڑو‘ تحریک کا آغاز کیا۔ اس عوامی تحریک میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان کے ساتھ تھی۔ اسی بنا پر انہیں گرفتار کر لیا اور وہ سن انیس سو چوالیس تک مقید رہے۔ تاہم اس دوران بھی وہ ہندوستان میں عوام کی آزادی کی جدوجہد کے لیے مثالیہ بنے رہے۔
ہندوستان کی تقسیم کے خلاف
سن انیس سو سینتالیس میں انڈیا کو آزادی مل گئی، جس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت بطور آزاد اور خود مختار ریاستیں دنیا کے نقشے پر ابھریں۔ موہن داس کرم چند گاندھی ہندوستان کی تقسیم کے خلاف ہی رہے تاہم ان کی تمام تر کوششیں رائیگاں گئیں۔
قتل
تیس جنوری سن انیس سو اڑتالیس کو گاندھی کو قتل کر دیا گیا۔ اس واردات کا الزام ایک ہندو انتہا پسند پر عائد کیا گیا۔ دو ملین بھارتی شہریوں نے گاندھی کی آخری رسومات میں شرکت کی۔