مہاجر بچوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والے کو طويل سزائے قيد
4 جون 2016ترک شہر نيزيپ کی ايک عدالت نے انتيس سالہ اردال ای کو 108 سال کی قيد سنائی۔ ترک خبر رساں ادارے ڈوگان کے مطابق يہ شخص مہاجر کيمپ کے ٹائلٹس ميں ڈيڑھ سے لے کر پانچ ليرا تک کے عوض بچوں کو جنسی زيادتی کا نشانہ بنايا کرتا تھا۔ اردال ای جنوبی صوبے غازی انتيپ کے نيزيپ نامی ايک رہائشی علاقے ميں قائم کيمپ ميں بچوں کو اپنی حوس کا نشانہ بنايا کرتا تھا۔ وہ کيمپ ميں کے غسل خانوں وغيرہ کی صفائی کا کام کرتا تھا۔ نيزيپ کی عدالت نے وکلائے دفاع کے موقف کو رد کرتے ہوئے اسے آٹھ بچوں کے ساتھ جنسی بد سلوکی کے جرم ميں جمعہ تين جون کے دن يہ سزا سنائی۔
مجرم کو عدالتی سماعت کے فوری بعد جيل منتقل کر ديا گيا۔ ڈوگان نيوز ايجنسی کے مطابق استغاثہ نے اردال ای کے ليے 289 برس کی سزائے قيد کی سفارش پيش کی تھی۔
ترکی کے ايک مقامی اخبار کے مطابق مجرم پر شبہ ہے کہ اس نے در اصل تيس بچوں کے ساتھ جنسی زيادتی کی تھی تاہم اس پر صرف آٹھ بچوں کے ساتھ ايسے افعال کرنے پر مقدمہ چلايا گيا کيوں کہ باقی اہل خانہ اس بات سے خوفزدہ تھے کہ اگر انہوں نے شکايت کی، تو انہيں واپس شام بھيجا جا سکتا ہے۔ اخبار کے مطابق اردال ای کی ہوس کا نشانہ بننے والے تمام لڑکے تھے اور ان کی عمريں آٹھ سے بارہ برس کے درميان تھيں۔ ہنگامی حالات سے نمٹنے والی ترک ايجنسی AFAD کے مطابق مستقبل ميں ايسے کسی واقعے سے بچنے کے ليے متعلقہ کيمپ ميں تمام تر اقدامات کر ليے گئے ہيں۔
کئی امدادی گروپ خبردار کر چکے ہيں کہ مہاجر کيمپوں ميں مقيم شامی بچوں کو جنسی زيادتی اور جنسی طور پر ہراساں کيے جانے کا خطرہ لاحق ہے، خواہ وہ دقنيا کے کسی بھی حصے ميں رہ رہے ہيں۔ غازی انتيپ کے جس شہر ميں اردال ای نامی مجرم نے بچوں کو اپنی حوس کا نشانہ بنايا، اس ميں 10,800 شامی پناہ گزين مقيم ہيں اور کئی سياستدان و اہم شخصيات اس کيمپ کا دورہ کر چکے ہيں۔ اپريل ميں جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے جس مہاجر کيمپ کا دورہ کيا تھا، وہ بھی اس کيمپ کے برابر ميں ہی واقع ہے۔
ترکی ميں اس وقت تقريباً 2.7 ملين شامی تارکين وطن پناہ ليے ہوئے ہيں۔ ان ميں سے صرف ڈھائی لاکھ مہاجر کيمپوں ميں رہتے ہيں جبکہ باقی تمام مختلف ترک شہروں اور ديہاتوں ميں پناہ ليے ہوئے ہيں۔