مہاجرين اور اين جی اوز کے ساتھ يکجہتی، جرمن شہری سڑکوں پر
ہزاروں کی تعداد ميں جرمن شہريوں نے بحيرہ روم ميں مہاجرين کو ريسکيو کرنے والی غير سرکاری تنظيموں کے حق ميں مظاہرے کيے ہيں۔ ايسی تنظيميں ان دنوں سياسی دباؤ کا شکار ہيں اور ان کی سرگرميوں کو روک ديا گيا ہے۔
برلن ميں ہزارہا افراد سراپا احتجاج
غير سرکاری تنظيموں کی مہاجرين و تارکين وطن کو ريسکيو کرنے سے متعلق سرگرميوں کو مجرمانہ فعل قرار ديے جانے پر جرمن دارالحکومت برلن سميت ديگر کئی شہروں ميں مظاہرين نے ہفتے کے روز احتجاج کيا۔ برلن کے مظاہرے ميں بارہ ہزار سے زائد افراد شريک تھے۔ علاوہ ازيں ہيمبرگ، بريمن، ميونخ اور اُلم ميں بھی احتجاج کيا گيا۔ مظاہرين نے مہاجرين کے ساتھ يکجہتی کے ليے لائف جيکٹس اٹھا رکھی تھيں۔
ريسکيو کرنے والوں کے ساتھ يکجہتی
ہيمبرگ کے مظاہرے ميں شريک ايک خاتون ’زے برؤکے‘ کے نام سے سرگرم رضاکاروں کے اتحاد کے ساتھ يکجہتی کے طور پر نارنجی رنگ کی لائف جيکٹس اور ديگر کپڑے لٹکاتے ہوئے ہے۔ نيچے لکھی تحرير کا مطلب ہے، ’سمندر ميں انسانوں کی جانيں بچانا جرم نہيں۔‘ ’زے برؤکے‘ کے لفظی معنی ’سمندر ميں پل‘ ہيں اور يہ اتحاد اس واقعے کے بعد وجود ميں آيا، جس ميں ایک بحری جہاز کو لنگر انداز ہونے کی اجازت نہيں دی گئی تھی۔
سب سے جان ليوا سمندری گزر گاہ
برلن ميں نکالے گئے مظاہرے ميں شريک دو خواتين جن کے پلے کارڈ پر لکھا ہے ’انہيں سمندر ميں بھولنا نہيں‘۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرين يو اين ايچ سی آر کے مطابق 2018ء ميں اس سے پچھلے برسوں کے مقابلے ميں مہاجرين کی بحيرہ روم کے راستے آمد ميں خاطر خواہ کمی تو نوٹ کی گئی ہے تاہم يہ سال کافی جان ليوا بھی ثابت ہوا ہے۔ رواں سال اب تک چودہ سو سے زيادہ افراد بحير روم ميں ڈوب کر ہلاک يا لاپتہ ہو چکے ہيں۔
’بندرگاہيں کھول دو‘
متعدد اين جی اورز پچھلے دنوں کئی يورپی سياستدانوں کی تنقيد کا نشانہ بنتی رہی ہيں۔ چند ممالک نے مہاجرين سے لدے جہازوں کو لنگر انداز ہونے کی اجازت نہ دی يا پھر کافی تاخير سے اجازت دی۔ ايسے يورپی رہنما الزام عائد کرتے ہيں کہ ريسکيو سرگرميوں ميں ملوث غير سرکاری تنظيميں انسانوں کے اسمگلروں کے ہاتھوں ميں کھيل رہی ہيں۔ اين جی اوز کا کہنا ہے کہ اگر وہ اپنا کام نہ کريں تو کئی انسانی جانيں ضائع ہو سکتی ہيں۔
جرمن حکومت کی پاليسيوں پر برہمی
مظاہرے ميں شريک ايک شخص نے ايک تختی اٹھا رکھی ہے جس پر لکھا ہے، ’زيہوفر کی جگہ زیبرؤکے۔‘ يہ جرمن وزير داخلہ ہورسٹ زيہوفر کی پناہ گزينوں کے حوالے سے سخت پاليسی پر ايک طنزيہ جملہ ہے۔ زيہوفر کے اسی موضوع پر جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کے ساتھ اختلافات نے وفاقی حکومت کو بھی کافی پريشان کر رکھا ہے۔ پچھلے دنوں حکومت کو دوبارہ ايک بحران کا سامنا تھا جو بظاہر فی الحال ٹل گيا ہے۔
’يورپ کی سرحديں بند رکھنے کی ذہنيت‘
جرمنی ميں ہفتہ سات جولائی کے روز نکالے گئے ان مظاہروں ميں شامل بيشتر افراد نے مہاجرين کو محفوظ راستے فراہم کرنے کی ضرورت پر زور ديا۔ انہوں نے ’فورٹريس يورپ‘ يا اس سوچ کی مخالفت کی کہ تمام اطراف سے سرحديں بند کر کے يورپ کو ايک قلعے کی مانند پناہ گزينوں کے ليے بند کر ليا جائے۔