مہاجرین: امریکی آسٹریلوی ڈیل کی تفصیلات خفیہ کیوں؟
30 جنوری 2017پاپووآ نیوگنی کے ان دو جزائر پر سینکڑوں مہاجرین موجود ہیں، جن کی منزل آسٹریلیا تھی، تاہم انہیں سمندر ہی میں روک کر یہاں مانوس اور ناؤرو کے جزائر پہنچا دیا گیا۔ بتایا گیا تھا کہ ان مہاجرین کو امریکا میں بسانے کے لیے واشنگٹن اور کینبرا حکومتوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے، تاہم اس معاہدے کی تفصیلات اب تک نہیں بتائی گئی ہیں۔
پیر کے روز آسٹریلوی وزیراعظم میلکم ٹرن بل نے کہا کہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سابق صدر باراک اوباما کے دور میں طے پانے والے اس معاہدے پر قائم رہیں گے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ برس طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت مانوس اور ناؤرو جزائر پر قائم آسٹریلوی حراستی مراکز پر موجود سیاسی پناہ کے 13 سو درخواست گزاروں کو امریکا میں بسایا جائے گا۔
ٹرن بل نے پیر کے روز اپنے بیان میں کہا، ’’میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی وعدے پر قائم رہنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘ اس معاہدے کی تفصیلات بتانے سے ٹرن بل نے انکار کیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان تارکین وطن کی اسکریننگ اب امریکی حکام کے ہاتھ میں ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں یہ بھی نہیں بتایا کہ ان تارکین وطن کو کب امریکا پہنچایا جائے گا۔
ٹرن بل کے اس بیان کے بعد اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کی نائب سربراہ تانیا پِلبرسیک نے کہا ہے کہ حکومت اس معاہدے کی تفصیلات کو خفیہ نہ رکھے۔ ’’مانوس اور ناراؤ جزائر پر موجود افراد پہلے ہی ایک طویل عرصے سے ان مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں۔‘‘
گرین پارٹی نے بھی صدر ٹرمپ کی جانب سے معاہدے پر عمل درآمد کے وعدے پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے، ’’صرف بل ہی ڈونلڈ ٹرمپ پر اعتبار کر سکتے ہیں۔ وہ ایک مستقبل جھوٹا شخص ہے۔‘‘
ہیومن رائٹس لا سینٹر نامی ایک غیرسرکاری تنظیم کے ڈائریکٹر برائے لیگل ایڈووکیسی نے بھی وزیراعظم ٹرن بل پر زور دیا ہے کہ وہ اس منصوبے کی تفصیلات واضح کریں۔ ’’کئی ماہ قبل یہ معاہدہ طے پایا تھا مگر اب تک نہ یہ بتایا گیا ہے کہ کتنے مہاجرین امریکا جا رہے ہیں اور نہ یہ کہ ان کی منتقلی کب ہو گی۔ ان تارکین وطن کے خان دانوں کو اکھٹے کرنے سے متعلق بھی کوئی اطلاعات جاری نہیں کی گئی ہیں۔ نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ باقی بچ جانے والوں سے متعلق حکومتی منصوبہ کیا ہے۔‘‘