مہاجرین مخالف جرمن جماعت ڈونلڈ ٹرمپ کی حامی
22 اپریل 2016جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں فراؤکے پیٹری نے کہا کہ ’ٹرمپ تازہ ہوا کا جھونکا‘ ہیں اور انہوں نے AfD کی طرح ایک ’نیا اسٹائل‘ متعارف کروایا ہے۔ پیٹری نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی جماعت اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مماثلت دیکھتی ہیں۔
مہاجرین کی سخت مخالف آلٹرنیٹیو فار جرمنی کو تین جرمن صوبوں میں حالیہ انتخابات میں پہلی مرتبہ اچھی خاصی کامیابی حاصل ہوئی۔ اس سے قبل اس جماعت کو عوامی مقبولیت حاصل نہیں تھی، تاہم مہاجرین کے بحران اور جرمنی میں اس حوالے سے پائی جانے والی تشویش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس جماعت نے جرمن ووٹروں کو اپنی جانب متوجہ کیا۔ مارچ میں ہونے والے ان انتخابات سے یورپ میں دائیں بازو کی جماعتوں کی طاقت میں مسلسل اضافے کا اشارہ بھی ملتا ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق یورپ میں اقتصادی ترقی میں کمی اور بے روزگاری میں اضافے کے ساتھ ساتھ لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کی یورپ آمد نے انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی مقبولیت میں خاصا اضافہ کیا ہے۔
پیٹری نے کہا کہ رپبلکن رہنما ٹرمپ متعدد ایسے مسائل پر بات کر رہے ہیں، جو AfD کے ایجنڈے میں بھی شامل ہیں۔ ’’متوسط طبقے کا استحکام اور تعلیم کے شعبے کو لاحق مسائل، عوام ان معاملات پر گفتگو کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘‘
تاہم AfD کی سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں یہ معلوم نہیں کہ آیا ٹرمپ جن مسائل کا ذکر کر رہے ہیں، ان کا حل بھی ان کے پاس ہے یا نہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ ٹرمپ اور AfD مسلم مخالف موقف کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں یہ تک کہا تھا کہ مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کر دی جانا چاہیے۔ ادھر AfD کا موقف ہے کہ اسلام جرمنی کے دستور سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اسی حوالے سے انتہائی دائیں بازو کی اس پارٹی کو دیگر جرمن سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔ AfD چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجرین دوست پالیسی کی شدید مخالفت کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ مہاجرین کے اتنی بڑی تعداد میں جرمنی پہنچنے سے متعدد ثقافتی اور معاشرتی مسائل پیدا ہو جائیں گے۔