1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کا بحران، ایک برس میں میونخ کتنا تبدیل ہو گیا؟

عاطف توقیر29 اگست 2016

گزشتہ برس ستمبر کے اولین دو ہفتوں میں تقریباً 75 ہزار مہاجرین میونخ کے مرکزی ٹرین اسٹیشن پہنچے تھے۔ ان مہاجرین کے لیے یہ برس کیسا رہا اور اس دوران میونخ کتنا بدلا؟

https://p.dw.com/p/1JrkP
دو ستمبر سن 2015 کو میونخ ریلوے اسٹیشن پر مہاجرین کی آمدتصویر: Reuters/L. Barth

میونخ شہر کے میئر ڈِیٹر رائٹر کہتے ہیں، ’’مجھے یکم ستمبر 2015 آج بھی یاد ہے۔ اس روز میں نے شہر کے کرونے سرکس میں تربیت کے لیے آنے والے نئے نوجوانوں کو خوش آمدید کہا تھا۔ پھر میں فوراﹰ مرکزی ٹرین اسیٹشن پہنچا تھا اور وہاں انتظار کیا تھا۔‘‘

دو ہفتوں میں قریب 75 ہزار مہاجرین میونخ کے اسی مرکزی ٹرین اسٹیشن سے جرمنی پہنچے تھے۔ جنوبی صوبے باویریا کے حکام کے مطابق اس حوالے سے ایک ہی روز میں ریکارڈ تعداد میں مہاجرین 12 سمتبر کو جرمنی میں داخل ہوئے تھے اور ان کی تعداد 13 ہزار تھی۔

میونخ کے مرکزی ٹرین اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر 26 پر مہاجرین کے جرمنی میں اترنے کے مناظر اب جدید جرمنی کی تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں۔

میونخ کی رہائشی مارینا لیسنگ 12 ستمبر کو ہی کچرے کے ڈبوں کے قریب بیٹھے دو نوجوان مہاجر بچوں سے ملیں تھی اور انہیں بچوں کے مرکز جانے کے لیے رضامند کیا تھا۔ اب ایک برس بعد وہ خود سے پوچھتی ہے کہ وہ بچے اب کہاں ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔

Flüchtlinge am Münchener Bahnhof
گزشتہ برس ستمبر کے اولین دو ہفتوں میں تقریباً 75 ہزار مہاجرین میونخ کے مرکزی ٹرین اسٹیشن پہنچے تھےتصویر: Reuters/M. Dalder

لیسنگ کا کہنا ہے کہ ایک شامی نوجوان جو بڑی عمدہ فرانسیسی زبان بولتا تھا کہہ رہا تھا کہ وہ جرمنی میں مالیات کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے۔

جرمن چانسلر کی جانب سے گزشتہ برس مہاجرین کے لیے ملکی سرحدیں کھولنے کے اعلان کے بعد لاکھوں افراد نے جرمنی کا رخ کیا۔ تاہم جرمن پولیس کا یہ کہنا ہے کہ بس گنتی ہی کے مہاجرین اب جرمنی پہنچ رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق عموماﹰ اب ہنگری سے آسٹریا اور پھر جرمنی پہنچنے والے مہاجرین کی یومیہ تعداد پانچ یا چھ ہوتی ہے۔

تاہم اس ایک برس میں جرمنی سمیت یورپ بھر میں مہاجرین کے حوالے سے ہم دردیوں میں بھی کسی حد تک منفی تبدیلی سامنے آ چکی ہے اور جو ہم دردی گزشتہ برس دیکھی جا رہی تھی، ویسی اب دکھائی نہیں دیتی۔

میونخ شہر میں چھ ہزار مہاجرین کو رہائش فراہم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سیاسی پناہ کے متلاشی تین ہزار افراد حکومتی عمارات میں رہائش پزیر ہیں۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق سیاسی پناہ کے مزید 18 ہزار متلاشی باویریا صوبے کے دیگر مقامات پر رہ رہے ہیں۔

جرمنی میں مہاجرین کے حوالے سے سب سے بڑا سوال یہ اٹھایا جا رہا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں غیرملکی ثقافتی پس منظر کے حامل افراد کا معاشرے میں انضمام کیسے ممکن ہو گا؟ اور اسی تناظر میں نائب جرمن چانسلر زِگمار گابریل نے بھی اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ جرمن چانسلر میرکل اور ان کی قدامت پسند جماعت اس معاملے کی پیچیدگیوں کو سمجھ نہیں پا رہے ہیں۔