مہاجرین کا معاملہ، میرکل اور زیہوفر کے مابین خلیج بڑھنے لگی
16 جون 2018اس سروے کے مطابق تقریباﹰ باسٹھ فیصد لوگ اس نقطہ نظر کے حامی ہيں کہ ایسے مہاجرین کو واپس بھیج دیا جائے جن کے پاس شناختی دستاویزات نہیں ہیں۔ یہی موقف جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا بھی ہے جو اب مہاجرین کے معاملے میں چانسلر میرکل کو کھلم کھلا چیلنج کر رہے ہیں۔
برلن میں قائم جرمن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ’انفرا ڈی میپ‘ کے اس حالیہ جائزے میں قریب چھیاسی فیصد افراد اس بات کے حق میں تھے کہ ایسے تارکین وطن کی جرمنی بدری میں تیزی لائی جانی چاہیے جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔
اس سروے کے نتائج سے میرکل پر دباؤ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ جرمن چانسلر کو سن 2015 ميں اس وقت سے سیاسی مخالفین اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے جب انہوں نے شام، عراق اور دیگر ممالک سے آنے والے مہاجرین کو جرمنی میں داخلے کی اجازت دی تھی۔
مہاجرین کی بڑے پیمانے پر جرمنی آمد نے مہاجرین اور اسلام مخالف جماعت اے ایف ڈی کی مقبولیت میں بھی اضافہ کیا جو گزشتہ برس ستمبر میں پہلی مرتبہ ملکی پارلیمان میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئی۔
مہاجرین کے حوالے سے حکومتی اتحاد میں شامل سیاسی جماعت سی ایس یو اور چانسلر میرکل کی جماعت سی ڈی یو میں خلیج بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ جرمن وزیر داخلہ زیہوفر چانسلر میرکل سے کھل کر مقابلے پر اتر آئے ہیں اور اُن کا مطالبہ ہے کہ جرمن بارڈر پولیس کو اجزات دی جائے کہ وہ ایسے تارکین وطن کو بارڈر ہی سے واپس بھیج سکیں جن کے پاس درست شناختی دستاویزات نہیں ہیں۔ یہی مطالبہ زیہوفر کا ایسے مہاجرین کے لیے بھی ہے جو کسی دوسرے یورپی یونین رکن ملک میں پہلے سے رجسٹرڈ ہیں۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نے جمعے کے روز بتایا تھا کہ جرمن وفاقی ادارہ برائے مہاجرین و ترک وطن یا بامف کی سربراہ یوٹا کوریوٹاٹ کو بھی ہورسٹ زیہوفر نے برطرف کر دیا ہے۔
بامف کو سن دو ہزار تیرہ تا سن دو ہزار سولہ کے درمیان کم ازکم بارہ سو مہاجرین کو جرمنی میں رہائش کے اجازت نامے جاری کرنے کے اسکینڈل کا سامنا رہا ہے۔
جرمن ریاست باویریا کے سربراہ مارکوس زوئیڈر نے جرمن اخبار ’بلڈ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ ملک میں جاری ’پناہ گزین سیاحت‘ کے معنی یہ ہیں کہ بطور حکومت ہماری ساکھ خاتمے کے قریب ہے۔ اب جرمن عوام کی برداشت بھی ختم ہو رہی ہے۔‘‘
دوسری جانب انگیلا میرکل کا موقف ہے کہ جرمنی کو بارڈر ہی سے مہاجرین کو واپس بھیج دینے کا فوری اقدام نہیں اٹھانا چاہیے کیونکہ یہ پہلے سے مہاجرین کے بوجھ تلے دبے ممالک یونان اور اٹلی کے مسائل میں اضافہ کرے گا۔
ابھی جمعہ بتاریخ چودہ جون کو ایسی اطلاعات بھی موصول ہو رہی تھیں کہ باویریا میں برسر اقتدار کرسچن سوشل یونین چانسلر میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے ساتھ پارلیمانی اتحاد ختم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
باویریا صوبے سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر سیاست دان نے بتایا تھا کہ یہ دونوں جماعتیں ’علیحدہ ہونے‘ سے دور نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ مہاجرت کے معاملے پر چانسلر میرکل اور باویریا صوبے سے تعلق رکھنے والے ان کے اتحادیوں کے درمیان اختلافات شدید تر ہوتے جا رہے ہیں۔
ص ح/ اے ایف پی