میانمار، آنگ سان سُوچی انتخابات کے لئے نااہل
10 مارچ 2010فوجی حکومت کی طرف سے پانچ نئے قوانین لائے گئے ہیں جن میں سے Political Parties Registration Law نامی قانون کی تفصیلات بدھ کے روز جاری کی گئیں۔ اس قانون میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ایسا فرد جو مجرم قرار دیا جا چکا ہو، وہ کسی سیاسی جماعت کا رکن نہیں ہوسکتا۔ امریکی حکومت نے میانمار حکومت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے مایوس کن اور قابل افسوس قرار دیا ہے۔
اس قانون کی رو سے اپوزیشن جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی سربراہ آنگ سان سُوچی اپنی جماعت کی سربراہی سے بھی محروم ہوجائیں گی۔ کیونکہ نوبل امن انعام یافتہ سوچی پر گزشتہ اگست میں یہ جرم ثابت ہوا تھا کہ انہوں نے اپنی نظر بندی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئےایک امریکی شہری کو اپنے گھر پناہ میں دی تھی۔ اس جرم میں انہیں تین سال کی قید سنائی گئی تھی جو بعد ازاں جنتا حکومت کے سربراہ تھان شوے کی طرف سے 18 ماہ نظر بندی میں بدل دی گئی تھی۔
1990ء میں ہونے والے انتخابات میں آنگ سان سوچی کی جماعت NLD نے شاندار کامیابی حاصل کی تھی، تاہم فوجی حکومت نے یہ کہہ کر اقتدار اس پارٹی کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ نئے آئین کے بغیر اقتدار جمہوری حکومت کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔ جماعت کی سربراہ آنگ سان سوچی کو گزشتہ بیس میں سے چودہ برس قیدوبند کی صعوبتیں اٹھانا پڑیں۔
NLD کے ترجمان نیان وِن کے مطابق اس قانون سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ ہم سوچی کو اپنی جماعت سے نکال دیں۔ ترجمان کے مطابق انہیں اس قانون کی تفصیلات جان کر شدید حیرت ہوئی ہے اور وہ اس طرح کے قانون کی توقع نہیں کررہے تھے۔
پیر کے روز Union Election Commission Law نامی قانون کی تفصیلات ریاستی میڈیا میں جاری کی گئی تھیں۔ جس میں ایک شق کی رُو سے میانمار کی اپوزیشن جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی NLD کو انتخابات میں حصہ لینے کے لئے 60 دنوں کے اندر اند ر خود کو رجسٹر کرانا ہوگا۔ بصورت دیگر یہ جماعت انتخابات میں حصہ نہیں لے پائے گی۔ ایک حکومتی اہلکار کے مطابق سابقہ قانون کے تحت رجسٹر شدہ تمام سیاسی جماعتوں کو اس نئے قانون کے اطلاق کے دو ماہ کے اندر اندر دوبارہ سے اپنی رجسٹریشن کرانا ہوگی۔ ناکامی کی صورت میں ایسی تمام جماعتیں خود بخود غیر قانونی قرار پائیں گی اور انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت سے محروم ہوجائیں گی۔
میانمار کی فوجی جنتا حکومت کی جانب سے نئے انتخابی قوانین سامنے آنے کے بعد نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی طرف سے ابھی تک واضح نہیں کیا گیا کہ وہ انتخابات میں حصہ لے گی یا نہیں۔ ترجمان نیان ون کا کہنا ہے کہ NLD کواس حوالے سے ابھی فیصلہ کرنا ہے اور فی الحال وہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ کیا ہوگا۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عاطف بلوچ