1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار: مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن جاری،200 سے زائد ہلاکتیں

20 مارچ 2021

میانمار کی فوجی حکومت کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کو کچلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب جمہوری حکومت کی حمایت میں عوامی احتجاج کا سلسلہ بھی رکنے کا نام نہیں لے رہا۔

https://p.dw.com/p/3quXY
Weltspiegel 19.03.2021 | Myanmar Yangon | Ausschreitungen, Gewalt
تصویر: AFP/Getty Images

رواں برس پہلی فروری کو منتخب جمہوری حکومت کو اقتدار سے باہر کر کے میانمار کی فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس قبضے کے خلاف اور جمہوری حکومت کی حمایت میں عوام کی احتجاجی ریلیوں اور جلوسوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ سکیورٹی دستوں نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کے علاوہ آنسو گیس اور سیدھی فائرنگ کرنے سے بھی گریز نہیں کیا۔

میانمار، فوج نے مظاہرین پر فائرنگ کر دی

احتجاج جاری

پہلی فروری کے بعد سے اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک کی سیاسی صورت حال تبدیل ہو چکی ہے۔ پرامن ماحول اور رواں دواں زندگی کی جگہ احتجاج، جلسے، جلوس، فوجی حکومت کے خلاف نعرے، لاٹھی چارج، آنسو گیس اور گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔

Weltspiegel 18.03.2021 | Myanmar Yangon | Protest & Gewalt
سکیورٹی فورسز کی گولیوں سے بچنے کے لیے مظاہرین کی ریت کی بوریوں سے بنائی گئی دیوارتصویر: AFP/Getty Images

ہفتہ بیس مارچ کو بھی ہزاروں افراد فوجی حکومت کے خلاف گھروں سے باہر نکلے۔  میانمار کے مختلف شہروں میں جمہوری حکومت کی بحالی کے حق میں آوازیں بلند کی گئیں۔ مظاہرین مقبول لیڈر آنگ سان سوچی کی رہائی کا مطالبہ بھی کرتے رہے۔ بڑے بڑے احتجاجی جلوس خاص طور پر سے ینگون اور منڈالے میں نکالے گئے۔

 فوج کا کرپشن سے متعلق الزام مضحکہ خیز ہے، آنگ سان سوچی کے وکیل

گرفتاریاں اور ہلاکتیں

میانمار میں فوج اور پولیس کی فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد دو سو پینتیس ہو گئی ہے۔ ینگون میں جمعہ انیس مارچ کو چلائی گئی گولیوں سے ایک احتجاجی کی موت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد کا ریکارڈ رکھنے والی امدادی تنظیم اے اے پی پی  (AAPP) نے یہ بھی بتایا کہ دو ہزار تین سو تیس کے قریب افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

میانمار: مزید ہلاکتیں، دو اضلاع میں مارشل لا نافذ

اس میں ان افراد کی تعداد بھی شامل ہے جنہیں عارضی طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔ سب سے بڑے شہر ینگون میں ایک احتجاجی نے سکیورٹی اہلکاروں کے حوالے سے کہا کہ ان کا تعلق پولیس یا فوج سے نہیں بلکہ یہ دہشت گرد ہیں۔

Myanmar gewaltsame Proteste gegen Militärputsch
اپنی مدد آپ کے تحت مظاہرین ایک زخمی کو طبی امدادی مرکز پہچانے کو کوشش میںتصویر: REUTERS

ریلوے ملازمین بیدخل

فوجی حکومت نے ملک کے دوسرے بڑے شہر منڈالے میں ہڑتال کرنے والے ریلوے ملازمین کو انتباہ کیا تھا کہ اگر وہ واپس کام پر نہ آئے تو ان کو سرکاری گھروں سے بیدخل کر دیا جائے گا۔ مہلت ختم ہونے پو شہر کے لوگ ٹرک، پک اپس اور وین لے کر ریلوے کالونی پہنچے اور بیدخل کیے جانے والے ہڑتالی مظاہرین کے گھروں سے سامان لاد کر انہیں اپنے ساتھ لے گئے۔  ریلوے کے سرکاری ملازمین گزشتہ ماہ سے فوجی حکومت کے خلاف ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ع ح، ک م (اے پی، ڈی پی اے)