1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار میں سینکڑوں مسلمان بے گھر

ارسلان خالد26 اگست 2013

میانمار کے شہر کنبو میں ہفتے کے روز شروع ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کی نئی لہر میں مسلح شر پسندوں نے مسلمانوں کے متعدد مکانات اور دکانوں کو نذرِ آتش کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/19WNT
تصویر: Reuters

کنبو میں یہ واقعات اس وقت پیش آئے ہیں جب پولیس نے ایک بدھ خاتون سے جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار ایک مسلمان کو بلوائیوں کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ جس کے بعد ہزاروں بلوائیوں نے مسلمانوں کے گھروں کا گھیراؤ کیا اور انہیں نذرِ آتش کر دیا۔

ایک 40 سالہ مسلمان اونگ سان کا کہنا ہے، ’’ اپنے گھروں کو دوبارہ سے تعمیر کرنا بہت مشکل ہوگا۔ اس وقت لوگوں نے قریبی گھروں میں پناہ لے رکھی ہے یا وہ اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں چلے گئے ہیں‘‘۔

مقامی عہدیدار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 160 مرد اور 158 خواتین جن کے گھر جل چکے ہیں انہیں مقامی سکول میں پناہ دی گئی ہے۔

Myanmar Zyklon Mahasen Golf von Bengalen 15.05.2013
میانمار میں ہزاروں مسلمان خیموں میں پناہ لینے پر مجبور ہیںتصویر: Soe Than Win/AFP/Getty Images

مسلمان میانمار کی آبادی کا چار فیصد ہیں جبکہ اکثریت بدھ مت کے پیروکاروں کی ہے۔ فسادات کی وجہ سے دونوں فرقے ایک دوسرے سے علیحدہ رہتے ہیں اور بہت سے روہنگیا مسلمان عارضی خیموں اور کیمپوں میں پناہ گزین ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل پر حکومت کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

کنبو کے ایک مقامی فوٹوگرافر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ فسادات اتوار کی صبح ختم ہو گئے تھے جب کہ مکانات میں آگ اتوار کی شام تک لگی رہی اس کے ساتھ ساتھ علاقے میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ 12 لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

مقامی اخبار ’نیو لائٹ آف میانمار‘ نے آج لکھا ہے کہ پیر کی صبح صورت حال ٹھیک ہو چکی ہے اور حکام کی جانب سے بے گھر ہونے والے افراد کو کیمپوں میں منتقل کرنے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں تا ہم واقع کے نتیجے میں کسی شخص کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔