میانمار میں مسلمان وکیل کو کس نے قتل کیا؟
29 جنوری 2017حکومتی بیان کے مطابق کو نی، جن کا تعلق میانمار کی مسلم اقلیت سے ہے، انڈونیشیا سے وطن واپس پہنچے، تو ہوائی اڈے کے باہر انہیں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس حملے میں ان کا ٹیکسی ڈرائیور شدید زخمی ہو گیا۔ بتایا گیا ہےکہ ٹیکسی ڈرائیور کو گولی اس وقت ماری گئی، جب اس نے مسلح حملہ آور کے تعاقب کی کوشش کی۔ یہ بات میانمار کی حکومتی کی وزارت اطلاعات کی جانب سے سرکاری ٹی وی چینل پر ایک ویڈیو پیغام میں بتائی گئی ہے۔
کو نی نوبل انعام یافہ سیاست دان آن سانگ سوچی کی حکمران جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے اہم رکن تھے، جب کہ وہ ملکی سپریم کورٹ کے وکیل بھی تھے۔
کونی کے ایک دوستپائینگ سوئے، جو اس واقعے کے عینی شاہد بھی ہیں، نے بتایا کہ جب ٹیکسی ڈرائیور نے اس حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی، تو اسے بھی گولی مار دی گئی۔
پائینگ سوئے نے بتایا، ’’میں نے ہوائی اڈے کے باہر گاڑی کھڑی کی، جہاں میں نے کو نی کی لاش کو ایئرپورٹ کے باہر دیکھا۔ مجھے یقین نہیں آیا کہ یہ واقعہ رونما ہو چکا ہے۔ پھر جب یہ حملہ آور بھاگنے لگا، تو پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔‘‘
وزارت اطلاعات کے مطابق اس مشتبہ حملہ آور کا تعلق منڈالے کے علاقے سے ہے اور اس کا نام کی لِن ہے، تاہم اس حملے کے وجوہات فی الحال سامنے نہیں آئی ہیں۔
میانمار کے وکلاء کے نیٹ ورک کے سابق سربراہ کی مینٹ، جو کو نی کے قریبی رفیق بھی ہیں، نے بھی کو نی کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’’یہ ہمارا ایک بڑا نقصان ہے، ہمارا پیارا دوست قتل کر دیا گیا ہے۔ وہ ملک میں جمہوریت کا ایک چہرہ تھا۔ یہ واقعی ہم سب کے لیے ایک بڑا صدمہ ہے۔‘‘
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس واقعے کے بعد نوبل انعام یافتہ رہنما آن سانگ سوچی سے رابطے کی کوشش کی گئی، تاہم کوئی جواب موصول نہیں ہوا، جب کہ نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی جانب سے بھی اس واقعے پر کوئی براہ راست تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔