میانمار نے اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد کر دی
29 اگست 2018میانمار کے حکومتی ترجمان نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو رد کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری ’’غلط الزامات‘‘ عائد کر رہی ہے۔ ان کا یہ بیان اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ اُس رپورٹ کے ایک روز بعد سامنے آیا جس میں پہلی مرتبہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ میانمار کے حکام کے خلاف روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے الزامات کے تحت تحقیقات کی جائیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ جرائم گزشتہ برس روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوجی کریک ڈاؤن کے دوران کیے گئے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق میانمار حکومت کے ترجمان زا ہاتے نے سرکاری میڈیا میں جاری ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا، ’’ہمارا موقف واضح ہے اور میں یہ بات زور دے کر کہنا چاہتا ہوں کہ ہم ہیومن رائٹس کونسل کی طرف سے پیش کی جانے والی کسی قرارداد کو نہیں مانتے۔‘‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ میانمار نے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی۔ ’’اسی لیے ہم نہ تو ہیومن رائٹس کونسل کی کسی قرار داد سے متفق ہیں اور نہ ہی اسے مانتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ملک ’’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف صفر برداشت رکھتا ہے‘‘ اور اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی برادری کی طرف سے لگائے گئے غلط الزامات کی تفتیش کے لیے ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا جا چکا ہے۔
میانمار کی حکومت اقوام متحدہ کی تیار کردہ رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کی نفی کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ ملکی فوج نے ان روہنگیا شدت پسندوں کے خلاف مناسب کارروائی کی جنہوں نے ملک کی مغربی ریاست راکھین میں پولیس چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔
میانمار کی حکومت میں سویلین افراد کے علاوہ ملکی فوج بھی شامل ہیں اور وزارت داخلہ سمیت کئی اہم وزارتیں فوجی افسران کے ہاتھوں میں ہیں۔
ا ب ا / ع ا (روئٹرز)