میرکل نے مہاجر پالیسی نہ بدلی تو الحاق ختم ، سی ایس یو
10 ستمبر 2016میرکل کی مہاجرین کے جرمنی میں آزادانہ داخلے کی پالیسی نے ان کی جماعت کے لیے اتحادی جماعتوں کی حمایت کو متاثر کیا ہے۔ صوبہ باویریا کے سربراہ ہورسٹ زیہوفر نے مہاجرین کے حوالے سے جرمن چانسلر کی پالیسی کو ہدف بناتے ہوئے کہا ہے کہ میرکل کے اپنی پالیسی میں تبدیلی لانے سے انکار سے صرف مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی کو مدد مل رہی ہے۔ زیہوفر نے دسمبر میں ہونے والی سی ڈی یو کی سالانہ کانگریس میں شرکت نہ کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔ آئندہ وفاقی انتخابات سے صرف نو ماہ قبل زیہوفر کا سالانہ پارٹی کانگریس سے بائیکاٹ کا انتباہ اس قدامت پسند اتحاد کی روایتی ہم آہنگی کے لیے ایسا دھچکا ہے جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔
جمعرات کے روز جرمن پارلیمنٹ میں میرکل نے اپنی پالیسی کا دفاع کیا تھا تاہم زیہوفر کا اسے مسترد کرتے ہوئےکہنا تھا،’’ ایسا کہتے رہنے میں عوام کی کوئی بھلائی نہیں ہے کہ’ ہم نے جو کیا وہ ٹھیک کیا ہے اور آپ ہی ہماری بات نہیں سمجھ رہے۔‘‘ سی ایس یو کے رہنما کا جرمن اخبار ’ڈیئر شپیگل‘ سے بات کرتے ہوئےکہنا تھا کہ میرکل کے اپنی پالیسی پر ڈٹے رہنے سے صرف اے ایف ڈی کو تقویت ملے گی۔
جرمن ریاست میکلن بُرگ ویسٹرن پومیرینیا کے انتخابات میں مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی کے چانسلر انگیلا میرکل کی سی ڈی یو کو شکست سے ہم کنار کرنے کے بعد سے دونوں حلیف جماعتوں، سی ایس یو اور سی ڈی یو اعصاب شکنی کی حالت میں ہیں۔ سوشل کرسچین یونین نے سی ڈی یو سے جرمنی آنے والے مہاجرین کی تعداد کی حد مقرر کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے تاہم میرکل ایسے مطالبات کو بارہا مسترد کر چکی ہیں۔ باویریا میں اپنا مرکز رکھنے والی ’سی ایس یو ’ اور میرکل کی سیاسی جماعت ’سی ڈی یو ‘ نے پارلیمانی اتحاد بناتے ہوئے چانسلرشپ کے عہدے کے لیے مشترکہ امیدوار پر اتفاق کیا ہے۔
تاہم سی ایس یو کے سربراہ ہورسٹ زیہوفر نے تاحال میرکل کے بطور چانسلر چوتھی بار کھڑے ہونے کی توثیق نہیں کی ہے۔ اس سے قبل جمعے کے روز صوبہ باویریا کے وزیر داخلہ یوآخِم ہَیرمن نے کہا تھا کہ افغانستان اور اس جیسے دیگر شورش زدہ ممالک کے ان پناہ گزینوں کو جرمنی بدر کیا جائے جن کی پناہ کی درخواستیں نا منظور ہو چکی ہیں۔