1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل کو مہاجر دوست پالیسی پر متضاد ردّ عمل کا سامنا

صائمہ حیدر
29 نومبر 2016

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو اُن کی مہاجر دوست پالیسی پر دو متضاد ردّ عمل کا سامنا ہوا۔ ایک افغان مہاجر بچے کی طرف سے آنسوؤں بھرا اظہارِ تشکّر اور دوسرا  پارٹی رکن کی جانب سے استعفے کا مطالبہ۔

https://p.dw.com/p/2TQow
Heidelberg CDU-Regionalkonferenz Merkel
میرکل آئندہ برس کے انتخابات میں چانسلر کے عہدے کے لیے میدان میں اترنے کا اعلان کر چکی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/U. Ansprach

پیر اٹھائیس نومبر کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیمو کریٹک یونین کی مقامی کانفرنس کے دوران جماعت کے ایک رکن اولرش زاؤاَر نے میرکل سے استعفے کا مطالبہ کیا۔ یہ مطالبہ سی ڈی یو کے رکن کی جانب سے ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب میرکل آئندہ برس کے انتخابات میں چوتھی مرتبہ بھی چانسلر کے عہدے کے لیے میدان میں اترنے کا اعلان کر چکی ہیں۔

 پارٹی کی علاقائی کانفرنس میں رکن زاؤاَر کا انگیلا میرکل کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ اپنی بے مثال پناہ گزین پالیسی سے جو بوجھ آپ نے ہم پر ڈالا ہے ہم اُس سے تا دیر چھٹکارا حاصل نہیں کر سکیں گے۔ اِس سے قبل کہ آپ کی جانب سے پہنچنے والے نقصان میں اضافہ ہو، آپ مستعفی ہو جائیں۔‘‘

اولرش زاؤاَر کے اِس مطالبے کے کچھ ہی دیر بعد سی ڈی یو کے ایک حمایتی نے جو مہاجرین کی مدد کے کام پر مامور ہیں، ایک افغان بچے کو متعارف کرایا۔ ادریس نامی اِس بچے کے والد نے اُسے کندھوں پر اونچا کیا  تاکہ وہ میرکل کو دیکھ سکے۔ ادریس نے جرمن زبان میں میرکل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، ’’ چانسلر میرکل میں آپ کا بہت شکر گزار ہوں۔ میں بہت زیادہ خوش ہوں۔‘‘

میرکل نے جرمن زبان سیکھنے پر ادریس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اُسے زبان کی مشق جاری رکھنی چاہیے۔ جب ادریس نے میرکل کے ہاتھ چھونے کی خواہش کا اظہار کیا تو جرمن چانسلر اُس کے پاس گئیں۔ چانسلر میرکل سے ہاتھ ملاتے ہوئے ادریس فرطِ جذبات سے رو پڑا۔

 خیال رہے کی سن دو ہزار پندرہ کے آغاز سے اب تک  دس لاکھ سے زائد پناہ گزین جرمنی پہنچے ہیں۔ تاہم  میرکل کی مہاجرین کے لیے جرمنی میں آزادانہ داخلے کی پالیسی نے جہاں جرمن عوام میں اِن  بے وطن افراد کے لیے ہمدردی اور مدد کے جذبات کو ابھارا ہے وہیں داخلی ملکی سلامتی اور جرمن معاشرے میں  انضمام سے متعلق خدشات میں بھی اضافہ ہوا  ہے۔