1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل کی جماعت نے افغان مہاجرین کی ملک بدری کی تائید کر دی

شمشیر حیدر نیوز ایجنسیاں
10 اگست 2017

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو کے ارکان نے افغانستان سے تعلق رکھنے والے پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کو جرمنی سے واپس افغانستان ملک بدر کرنے کے منصوبے کی تائید کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2i1lS
تصویر: picture-alliance/dap/M. Jawad

جرمن میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین نے جرمنی میں مقیم ایسے افغان تارکین وطن کو، جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد کی جا چکی ہیں، ملک بدر کر کے واپس افغانستان بھیجنے کے منصوبوں کی حمایت کر دی ہے۔

یونان سے ترکی ملک بدر ہونے والوں میں پاکستانی سرفہرست

پاکستانی تارکین وطن کی واپسی، یورپی یونین کی مشترکہ کارروائی

حالیہ مہینوں کے دوران افغانستان میں سکیورٹی صورت حال کے باعث جرمنی سے افغان تارکین وطن کی واپسی کے معاملے پر جرمن سیاسی جماعتوں کی رائے کافی منقسم دکھائی دے رہی تھی۔ جرمن پارلیمان کی سب سے بڑی جماعت کی جانب سے افغان تارکین وطن کی ملک بدری کا عمل پھر سے شروع کر دیے جانے کی توقع ہے۔

جرمنی کی وفاقی وزارت خارجہ کے ترجمان مارٹن شیفر کے مطابق افغانستان میں جاری کئی مسلح تنازعات سے عام شہریوں کی جانوں کو خطرات لاحق نہیں ہیں اور اسی لیے مخصوص حالات کے تحت افغان تارکین وطن کو جرمنی سے ملک بدر کر کے واپس افغانستان بھیجے جانے کا عمل جاری رکھا جائے گا۔

جرمن حکومت سن 2017 کے دوران تارکین وطن کی ملک بدریوں میں ریکارڈ اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

مارٹن شیفر نے تارکین وطن کے آبائی وطنوں، جنس اور ان کی ذات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’افغانستان میں مقیم یا جرمنی سے واپس بھیجے جانے والے افغان شہریوں کو انفرادی سطح پر درپیش جانی خطرات کا انحصار کئی عوامل پر ہے۔‘‘

رواں برس کے آغاز میں جرمنی سے 261 افغان باشندوں کو ملک بدر کر کے واپس ان کے وطن بھیج دیا گیا تھا۔ تاہم افغان دارالحکومت کابل میں جرمن سفارت خانے کے قریب کیے گئے ایک خونی دہشت گردانہ حملے کے بعد افغان شہریوں کی وطن واپسی کا عمل روک دیا گیا تھا اور وفاقی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ مہاجرین کی واپسی کا عمل افغانستان کی سکیورٹی صورت حال کا ازسر نو جائزہ لیے جانے تک شروع نہیں کیا جائے گا۔

رواں برس کے آغاز سے لے کر اب تک آٹھ سو سے زائد افغان شہری رضاکارانہ طور پر جرمنی سے واپس لوٹ چکے ہیں۔

آج دس اگست بروز جمعرات جرمنی کی وفاقی وزارت داخلہ کے ترجمان یوہانس ڈمروتھ نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا  کہ جرمنی جرائم میں ملوث افغان شہریوں کی ملک بدری جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے افغان شہریوں کو بھی واپس ان کے وطن بھیج دیا جائے گا جو اپنی حقیقی شناخت سے متعلق جرمن حکام سے تعاون نہیں کر رہے۔

سی ڈی یو کے ارکان کی جانب سے افغان شہریوں کی ملک بدری کی تائید کے بعد اس جماعت کے متعدد سرکردہ رہنماؤں نے بھی جماعت کے اس فیصلے کو مثبت قرار دیا ہے۔

جرمنی میں اس سال اب تک کتنے پاکستانیوں کو پناہ ملی؟

جرمنی سے مہاجرین کو ملک بدر کر کے یونان بھیجا جائے گا، یونان