میرکل کی مودی سے وزراء سمیت مکالمت، متعدد معاہدوں پر دستخط
1 نومبر 2019بھارتی دارالحکومت سے موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق آج جمعہ یکم نومبر کو جرمنی اور بھارت کے حکومتی سربراہان نے اپنی اپنی کابینہ کے متعدد وزراء کے ساتھ جس بات چیت میں حصہ لیا، وہ ہر دو سال بعد ہونے والی اور اپنی نوعیت کی وہ پانچویں سربراہی ملاقات ہے، جو دوطرفہ حکومتی مشاورت کہلاتی ہے۔ اس حکومتی مشاورت کے اختتام پر جرمنی اور بھارت کے مابین متعدد نئے معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
چانسلر انگیلا میرکل نے، جو کل جمعرات کو اپنی کابینہ کے متعدد ارکان پر مشتمل ایک وفد کے ساتھ نئی دہلی پہنچی تھیں، آج جمعے کو وزیر اعظم مودی کے ساتھ مل کر اس جرمن بھارتی حکومتی مشاورتی سمٹ کا آغاز کیا، جس کا مقصد اطراف کے مابین اور زیادہ قریبی تعاون کے نئے راستے تلاش کرنا ہے۔
ان مذاکرات کےآغاز سے قبل انگیلا میرکل نے نئی دہلی کے صدارتی محل میں اپنے باقاعدہ استقبال کی تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''جرمنی اور بھارت آپس کے بہت قریبی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ مشترکہ حکومتی مشاورت کے دوران باہمی مفادات کے حامل کئی امور پر کھل کر بحث کی جائے گی۔‘‘
بھارتی جرمن روابط بہت گہرے
بھارتی وزیر اعظم مودی کے ساتھ مل کر صحافیوں سے گفگتو کرتے ہوئے چانسلر میرکل نے مزید کہا، ''اس دورے کے دوران یہ موقع بھی ملے گا کہ کئی معاہدوں کے علاوہ مفاہمت کی متعدد یادداشتوں پر بھی دستخط کیے جائیں، جو اس بات کا ثبوت ہو گا کہ دونوں ممالک کے وسیع تر تعلقات کتنے گہرے ہیں۔‘‘
جرمنی اور بھارت کے اسی سربراہی اجلاس کے بارے میں نئی دہلی میں ملکی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے بتایا، ''اس دورے کے مذاکراتی ایجنڈے میں معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری کے علاوہ خارجہ پالیسی اور سلامتی سے جڑے ہوئے کئی موضوعات بھی شامل ہیں۔‘‘
مزید یہ کہ اس دوران زرعی، تعلیمی اور سائنسی شعبوں، خاص کر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس دورے کے دوران میرکل اور مودی مشترکہ طور پر جرمنی اور بھارت کے سرکردہ کاروباری رہنماؤں سے بھی ملیں گے۔ میرکل کے ہمراہ جرمنی کی کئی انتہائی اہم کاروباری شخصیات بھی بھارت گئی ہیں۔
تعلقات کی منفرد نوعیت
جرمن بھارتی تعلقات کی بہت منفرد نوعیت میں یہ بات بھی اہم ہے کہ آبادی کے لحاظ سے بھارت دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جبکہ جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے اور یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا رکن ملک بھی۔ جرمنی یورپ میں بھارت کا سب سے بڑا تجارتی ساتھی ملک بھی ہے اور گزشتہ پانچ برسوں میں دوطرفہ تجارت کا حجم 20 بلین ڈالر کے قریب رہا ہے۔
دوسری طرف جرمنی بھارت میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والا ساتوں بڑا ملک ہے اور جرمن کمپنیاں بھارت میں 1600 منصوبوں میں تعاون کر رہی ہیں جبکہ دونوں ممالک کے مشترکہ اقتصادی اور پیداواری منصوبوں کی تعداد بھی 600 سے زائد بنتی ہے۔
م م / ک م (ڈی پی اے)