میری مگدیلینا: بائبل کہانی نسائی پس منظر میں
انجیل سے متاثر ہو کر کئی معرکتہ الآرا فلمیں تخلیق کی گئی ہیں۔ ایک نئی فلم یسوع مسیح یا اُن کے بارہ حواریوں پر نہیں بلکہ اس دور کی اہم ترین خاتون مریم یا میری کے کردار پر بنائی گئی ہے۔ یہ کردار رونی مارا نے ادا کیا ہے۔
صحرا، ریت اور خامشی
میری مگدیلینا کی عکاسی اٹلی کے بنجر، گرد آلُود اور ویران علاقوں میں کی گئی ہے۔ اس فلم میں یسوع مسیح کے آخری دور کو فلمایا گیا ہے لیکن میری کے تناظر میں۔ یہ فلم پندرہ مارچ کو ریلیز کر دی گئی ہے۔ یہ فلم پوری طرح میری کی زندگی اور درپیش مسائل کے گرد گھومتی ہے۔
ایک ہالی وڈ پروڈکشن
میری مگدیلینا کا کردار بتیس سالہ امریکی اداکارہ پیٹریشیا رُونی مارا نے ادا کیا ہے۔ یہ ایک ایسی ہالی وڈ کی فلم ہے جس میں یسوع مسیح یا اُن کے حواریوں کو محدود اور میری کے کردار کو بھرپور انداز میں پہلی مرتبہ پیش کیا گیا ہے۔
تاریخ اور افسانہ
میری مگدیلینا میں یسوع مسیح اور اُن کے حواریوں کی تاریخ کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس فلم میں یسوع مسیح کا کردار خواقین فینکس نے ادا کیا ہے۔ الجزائری نژاد فرانسیسی اداکار طہار رحیم بھی اس فلم کے کرداروں میں ہیں۔ یہ واضح ہے کہ ہدایت کار اور اسکرین نگار نے کہانی میں کچھ آزادیاں لی ہیں، جو فلم کی ضرورت قرار دی جاسکتی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بائبل کے کرداروں کو کچھ نیا رنگ دینے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔
میری مگدیلینا اور فلمی تاریخ
ہدایتکار گارت ڈیوس کی فلم ’میری مگدیلینا‘ میں ایک عورت کی شخصیت چھائی ہوئی ہے۔ اس سے پہلے یسوع مسیح کے موضوع پر بننے والی تمام فلمیں مردانہ کرداروں پر مبنی تھیں۔ اس سلسلے کی آخری فلم سن 2004 میں ’ دی پیشن آف کرائسٹ‘ تھی۔ مشہور امریکی اداکار میل گبسن نے یسوع مسیح کا کردار ادا کیا تھا اور اطالوی اداکارہ مونیکا بیلوچی نے میری کے کردار کو نبھانے کی کوشش کی تھی۔
ہالی وڈ اور یسوع مسیح
ہالی وڈ کے خاموش فلموں کے دور سے بائیبل یا انجیل ہدایتکاروں اور فلمسازوں کی فلموں کا ایک پسندیدہ مضمون رہا ہے۔ سن انیس پچاس اور انیس سو ساٹھ کی دہائیوں میں بھاری ساز و سامان اور پرشکوہ سیٹوں کے ساتھ بائیل کے کرداروں کی فلمیں تخلیق کی گئی تھیں اس میں خاص طور پر ’کنگ آف کنگز‘ کو بہت مقام دیا جاتا ہے۔
انجیل کے مرد کرداروں پر زیادہ فلمیں بنی ہیں
بائیبل کے مردانہ کردار ہالی وڈ کی فلموں کا حصہ رہے ہیں۔ سن 1988 میں مارٹن سیکروسیسی کی فلم ’دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ‘ میں کسی خاتون کا کوئی کردار تھا ہی نہیں۔ اسی طرح اسی موضوع پر تاریخی ناولوں پر بنائی گئی دیگر فلمیں کم و بیش مردانہ کرداروں پر مشتمل ہوتی تھیں۔
اطالوی ہدایت کار نے میری کو نظرانداز کر دیا
یہ انتہائی حیرانی کی بات خیال کی گئی تھی کہ اطالوی ہدایتکار پیئر پاسولینی کی یسوع مسیح کی حیات پر بنائی گئی فلم ’دی گوسپل اکارڈنگ ٹو میتھیو‘ میں میری مگدیلینا کی شخصیت اور مسیح کی زندگی میں اُن کی ضرورت و اہمیت کو پوری طرح نظرانداز کر دیا گیا تھا۔ اس مناسبت سے پاسولینی کو تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس فلم میں پاسولینی نے انتہائی پرشکوہ موسیقی سے بھی اجتناب کیا تھا۔
بائبل پر بنائی گئی ہلکی پھلکی فلمیں
بائبل کے حوالے سے جہاں انتہائی سنجیدہ فلمیں تخلیق کی گئی ہیں وہاں ہلکی پھلکی فلمیں بھی سامنے آئی ہیں۔ ان میں انجیل مقدس کے کرداروں سے ہلکا مذاق بھی شامل تھا۔ اس حوالے سے مونٹی پائیتھن کی طربیہ فلم ’لائف آف برائین‘ کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ اس فلم میں بھی مردانہ کردار ہی فلم پر چھائے ہوئے تھے۔
یسوع مسیح کا فلموں میں مختصر کردار
ہالی ووڈ کی بعض فلمیں بظاہر یسوع مسیح کے حوالے سے بنائی گئی تھیں لیکن ان میں مسیح کے کردار کو کم اجاگر کیا گیا۔ ان میں سب سے اہم ہدایتکار ولیم وائیلر کی فلم ’بن حر‘ ہے۔ اس فلم کا ری میک سن 2016 میں ریلیز کیا گیا لیکن وہ بڑی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکی تھی۔ ان دونوں فلموں میں بھی میری مگدیلینا کے کردار کو پیش نہیں کیا گیا تھا۔
ایک تاریخی فلم
سن 2018 کی فلم ’میری مگدیلینا‘ ایک منفرد شناخت کی فلم قرار دی گئی ہے۔ یہ انتہائی اہم فلم ہے کیونکہ اس میں یسوع مسیح کے دور کی ایک اہم ترین خاتون کو سامنے لایا گیا ہے۔