میلانیا ٹرمپ بغیر اسکارف کے سعودی عرب میں
20 مئی 2017سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے کنگ خالد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ہوائی جہاز سے باہر آئے تو اُن کی اہلیہ اور فرسٹ لیڈی میلانیا ٹرمپ نے بظاہر سعودی عرب میں خواتین کے لباس کے ضوابط کے تناظر میں لمبے بازووں والا بلاؤز اور پینٹ زیب تن کر رکھی تھی لیکن ہوائی جہاز سے باہر نکلتے ہوئے اُن کے سنہرے بال فضا میں لہرا رہے تھے۔
اسی طرح صدر ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا بھی بغیر اسکارف کے سعودی عرب پہنچی۔ ایوانکا ٹرمپ وائٹ ہاؤس کی ایک سینیئر اہلکار کے طور پر تعینات ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ سعودی عرب میں خواتین کے لیے لباس کے سخت ضابطے مقرر ہیں اور اس میں پورے بدن کے لیے عبایہ اور سر پر اسکارف یا بعض صورتوں میں عورتیں نقاب بھی کرتی ہیں۔ سعودی حکام کے مطابق غیر ملکی خواتین کا اسکارف پہننا خلافِ ضابطہ نہیں ہے۔
اس ضمن میں یہ اہم ہے کہ چند ہفتے قبل جب برطانیہ کی وزیراعظم ٹریزا مے نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا، تو انہوں نے بھی سر پر اسکارف نہیں پہنا تھا۔ اسی طرح رواں برس سعودی عرب کے دورے پر گئی ہوئی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی اسکارف پہننے کو ضروری نہیں خیال کیا تھا۔
مغربی ممالک سے سعودی عرب جانے والی اعلی سطحی سیاسی خواتین اسکارف یا عبایہ سے گریز کرتی ہیں۔ یہ خواتین یقینی طور پر ڈھیلا ڈھالا جسم کو ڈھانپنے والا لباس ضرور پہنتی ہیں لیکن اسکارف کو پوری طرح نظر انداز کر دیتی ہیں۔
سن 2015 میں شاہ عبداللہ کی رحلت کے بعد تعزیت کے لیے جب امریکی صدر باراک اوباما اپنی اہلیہ کے ہمراہ سعودی عرب گئے تو مشیل اوباما نے بھی اسکارف پہننے سے اجتناب کیا تھا۔ ایک اور امریکی صدر جورج بُش جب سعودی عرب کے دورے پر تھے تو اُن کی اہلیہ لارا بُش نے کچھ دیر کے لیے تحفے میں دیے گئے اسکارف کو پہنا تھا مگر وہ بھی بقیہ دورے کے دوران بغیر اسکارف کے ہی گھومتی رہی تھیں۔ اسی طرح سابق صدر اوباما کے پہلی مدتِ صدارت میں وزارتِ خارجہ کا منصب سنبھالنے والی ہیلری کلنٹن نے بھی بغیر اسکارف کے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔