میونخ ائر پورٹ کی ایک سیکیورٹی اہلکارکوتاہی برتنے پرمعطل
22 جنوری 2010جرمن شہر میونخ کے ائر پورٹ پرسیکیورٹی چیکنگ کے دوران ایک پچاس سالہ شخص کے لیپ ٹاپ میں دھماکہ خیز مواد ہونےکا شبہ ہوا تاہم سیکیورٹی گارڈ اسے روک نہ سکے اور وہ اپنی طے شدہ پرواز لینے میں کامیاب ہو گیا۔
اس واقعہ کے بعدمیونخ ایئر پورٹ پرمسافرخوف وہراس کا شکار تو ہوئے ہی لیکن ساتھ ہی ہوائی اڈے کا ٹرمینل 2 کئی گھنٹوں کے لئے بند کرنا پڑ گیا،جس کے نتیجے میں ایک درجن سے زائد پروازیں بھی متاثر ہوئیں۔
ابتدائی تحقیقات کے بعدجرمن حکام نے اس تمام تر واقعہ کا ذمہ دار سیکیورٹی گارڈز کو ٹھہرایا اور جمعرات اکیس جنوری کو اُس خاتون سیکیورٹی اہلکار کو معطل کر دیا، جو اس پراسرار مسافر کی تلاشی پر مامور تھی۔
اطلاعات کے مطابق بدھ اُنیس جنوری کی دوپہر کو جب جرمنی کے دوسرے سب سے بڑے ایئر پورٹ پر ایک پچاس سالہ مسافر کی سیکیورٹی چیکنگ شروع ہوئی تو ایکس رے اسکینر نے اُس کے لیپ ٹاپ میں دھماکہ خیز مواد کی موجودگی کا اشارہ دیا۔ اس کے بعد کیمکل سونگھنے والی مشین نے بھی اس لیپ ٹاپ میں دھماکہ خیز مواد کی موجودگی ظاہر کرتے ہوئےسیکیورٹی الارم بجا دیا۔
ایئر پورٹ حکام کے مطابق اس شخص کو شاید معلوم نہ ہو سکا کہ اسے مزید چیکنگ کے لئے کہا گیا تھا اور وہ اپنا لیپ ٹاپ اٹھا کر اپنی معمول کی چال کے ساتھ ہوائی جہاز کی طرف بڑھ گیا اور سیکیورٹی گارڈ اسے دوبارہ ڈھونڈنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
جرمن حکام نے واضح کیا ہے کہ یہ کوئی بم حملہ کرنے کی کوشش نہیں تھی لیکن اس بارے میں تحقیقات ضرور کی جا رہی ہیں کہ وہ شخص سیکیورٹی کے باوجودکس طرح جہاز میں سوار ہونے میں کامیاب ہوا اور وہ کون تھا۔
سیکیورٹی اہلکاروں نے واضح کیا ہے کہ ایئر پورٹ پر ایسے غلط سیکیورٹی الارم بجنا عام سی بات ہے کیونکہ یہ اسکینرز بسا اوقات ادویات اور پرفیومزکی وجہ سے بھی الارم بجا دیتے ہیں۔
اپر بائرن علاقائی انتظامیہ کے سربراہ Christoph Hillenbrand نے صحافیوں کو بتایا کہ پراسرار مسافر نے ابتدائی سیکیورٹی چیک کے بعد اپنا سامان اٹھایا اور چل دیا ، اس سے پہلے کہ اسے دوسرے سیکیورٹی چیک کے لئے روکا جاتا۔ انہوں نے اس سارے واقعہ کے لئےایک خاتون سیکیورٹی گارڈ کو ذمہ دار ٹھہرایا اور اسے معطل کر دیا۔
اس سارے واقعہ کے بعد ایک جرمن وکیل استغاثہ نے کہا ہے کہ اگر اس پچاس سالہ مسافر نے یہ نہیں سنا کہ اسے دوسرے سیکیورٹی چیک کے لئے کہا گیا ہے تو اس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔
دریں اثناء جرمن وزیر داخلہ Thomas de Maiziere نے ایک نشریاتی پروگرام میں کہا ہے کہ وہ اس تما م تر واقعہ کو بہت زیادہ سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور انہوں نے اس بارے میں ایک مکمل تحقیقاتی رپورٹ کا حکم صادر کر دیا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی