1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میونخ سلامتی کانفرنس سے جرمن صدر کا تاریخی خطاب

عاطف بلوچ1 فروری 2014

جرمن صدر یوآخم گاؤک نے میونخ سلامتی کانفرنس کی افتتاحی تقریر میں زور دیا ہے کہ عالمی امور میں جرمنی کو وسیع تر کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس تین روزہ کانفرنس کے پہلے دن مختلف عالمی امور زیر بحث آئے۔

https://p.dw.com/p/1B192
تصویر: picture-alliance/dpa

سالانہ میونخ سلامتی کانفرنس کے پہلے دن بروز جمعہ جرمن صدر نے افتتاحی تقریر میں کہا کہ عالمی سطح پر پائے جانے والے مسائل کی نشاندہی اور ان کے خاتمے کے لیے برلن حکومت کو زیادہ بڑا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی کو دوسری عالمی جنگ سے جڑے احساسِ خطا کو بھول کر بین الاقوامی امور میں بہتری لانے کے لیے زیادہ ذمہ داری نبھانا چاہیے۔

جرمن صدر گاؤک نے کہا کہ آنکھیں بند کرنے یا خطرات کے خوف سے بھاگنے کے بجائے ثابت قدم رہنا چاہیے، ’’عالمی اقدار کو بھولنے یا انہیں نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ اپنے عالمی پارٹنرز کے ساتھ مل کر ان اقدار کی پاسداری کرنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اجازت کے بعد کبھی کبھار کسی تنازعے کے حل کے لیے طاقت کا استعمال ضروری ہو جاتا ہے، ’’لیکن فوجیوں کی تعیناتی مجموعی حکمت عملی کا ایک عنصر ہوتا ہے۔‘‘

Münchner Sicherheitskonferenz 31.01.2014
اس کانفرنس کے دوران سکیورٹی ہائی الرٹ رکھی گئی ہےتصویر: Reuters

جرمن صدر نے کہا، ’’جرمنی کبھی بھی صرف فوجی حل کی حمایت نہیں کرے گا بلکہ مسائل کے حل کے لیے سیاسی اور سفارتی راستوں کو فوقیت دے گا۔ تاہم جب آخری حل کے لیے جرمن فوجی دستوں کی تعیناتی کا معاملہ زیر بحث آئے تو جرمنی کو صرف ’نہیں‘ ہی نہیں کرنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ تاہم ایسی صورتحال میں بغیر سوچے سمجھے ’ہاں‘ بھی نہیں کرنا چاہیے۔

جرمن صدر نے اپنے اس تاریخی خطاب میں خبردار کیا کہ ریاستی خود مختاری اور فوجی مداخلت نہ کرنے جیسے اصولوں کی بنیاد پر سفاک حکومتوں کو کھلا نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔ گاؤک نے زور دیا کہ جنگی یا انسانیت کے خلاف جرائم، قتل عام، نسل کشی یا انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے کے لیے جرمنی کو اپنے اتحادی ممالک کو مکمل تعاون فراہم کرنا چاہیے۔

اسٹریٹیجک کمیونٹی کی اس اہم کانفرنس کے دوران شام کے تنازعے کے علاوہ یوکرائن کی صورتحال پر بھی غور کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ بتایا گیا ہے کہ ایران کا متنازعہ جوہری پروگرام اور امریکی آن لائن نگرانی کے معاملے پر بھی بحث کی جائے گی۔ اس کانفرنس کے دوسرے دن بروز ہفتہ امریکی وزیرخارجہ اور امریکی وزیر دفاع چک ہیگل بھی شرکاء سے خطاب کریں گے۔ بیس ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت کے علاوہ پچاس ریاستوں کے وزرائے خارجہ و دفاع بھی اس تین روزہ کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔