میونخ میں جاری بین الاقوامی سیکیورٹی کانفرنس
11 فروری 2007جرمن شہر میونخ میں جاری بین الاقوامی سیکیورٹی کانفرنس کے آج دوسرے دن ایران کا متنازعہ ایٹمی پروگرام ایجنڈے پر حاوی رہا۔ ایران کے مرکزی مذاکرات کار علی لاری جانی نے کانفرنس کے شرکاءکو یقین دہانی کرانے کی کوشش کی کہ دن ان کےملک کا ایٹمی پروگرام صرف پر امن مقاصد کے لئے ہے اور ایران کسی بھی ملک کے خلاف جارہانہ عزائم نہیں رکھتا۔وہ مزاکرات کی میز پر آنے کےلئے تیار ہے۔
روسی صدر Vladimir Putin نے سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے فوجی طاقت کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے دنیا میں اسلحے کی ایک نئی دوڑ شروع ہو گئی ہے اور چھوٹے ملکوں کی ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی حوصلہ افضائی ہو رہی ہے۔
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے اپنے خطاب میں روسی صدر Putin کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ایک سرد جنگ ہی کافی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو ممالک اور روس کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔اپنی تقریر میں انہوں نے عراق کی صورتحال اور ایران کے ایٹمی پروگام کے حوالے سے بھی بات کی۔
وفاقی جرمن چانسلر Angela Merkal نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنے میں پُر عزم ہے۔ جرمن چانسلر نے Nato اور یورپی یونین دونوں پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں طالبان باغیوں کے حملوں میں ممکنہ اضافے کو روکنے کے لئے مل کر کام کریں۔
قبل ازیں ایرانی صدر احمدی نژاد نے اسلامی انقالاب کے اٹھائیس سال پورے ہونے کے موقع پر تہران میں ایک ریلی سے خطاب میں کہا کہ ایران کو توانائی کی داخلی ضروریات پورے کرنے کے لئے ایٹمی ایندھن تیار کرنے کا حق حاصل ہے۔صدر احمدی نژاد نے یہ بھی کہا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر مغربی ملکوں سے مذاکرات کے لئے تیار ہے لیکن یورینئیم کی افزودگی معطل کرنے کے مطالبات تسلیم نہیں کرے گا۔