میونخ کا اکتوبر فیسٹیول: صرف پہلے ہفتے میں ہی 33 لاکھ مہمان
30 ستمبر 2018جنوبی جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ سے اتوار تیس ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس میلے کے منتظمین نے بتایا کہ اس سالانہ اجتماع میں، جو دنیا کا سب سے بڑا بیئر فیسٹیول بھی کہلاتا ہے اور عالمی سطح پر سب سے بڑے عوامی میلوں میں سے ایک بھی، پہلے ہفتے کے دوران شرکاء کی تعداد قریب 3.3 ملین رہی۔ 2017ء میں اس میلے میں شرکت کے لیے پہلے ہفتے کے دوران میونخ کا رخ کرنے والے مہمانوں کی تعداد تین ملین سے کم رہی تھی۔
یہ سالانہ میلہ مجموعی طور پر دو ہفتے جاری رہتا ہے اور آج اتوار کے روز پہلے ہفتے کے اختتام پر اس فیسٹیول کے منتظمین میں سے ایک اور باویریا میں حکمران قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچین سوشل یونین (سی ایس یو) کے ایک رہنما یوزیف شمِٹ نے بتایا کہ اس مرتبہ اس میلے کے شرکاء معمول سے زیادہ بھوکے اور پیاسے تھے۔
یوزیف شمِٹ کے مطابق اکتوبر فیسٹیول کے شرکاء نے اس سال اب تک اوسطاﹰ فی کس تقریباﹰ اتنی ہی بیئر پی، جتنی انہوں نے گزشتہ برس پی تھی۔ تاہم پچھلے سال کے مقابلے میں یہ مہمان اس میلے کا پہلا نصف حصہ پورا ہونے تک لاکھوں مرغیوں کے علاوہ 70 بیل (2017ء سے 10 زیادہ) اور 29 بچھڑے کھا چکے تھے۔
اسی طرح اس سال اس میلے میں اب تک زیادہ تر نوجوان مردوں اور عورتوں کے بجائے بچوں سمیت پورے کے پورے خاندانوں اور بزرگ شہریوں کی شرکت کا تناسب بھی ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ رہا ہے۔ میلے کے منتظمین اب اس سال کل قریب سات ملین مہمانوں کی شرکت کی امید کر رہے ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ گزشتہ چند دنوں سے میونخ کا بہت خوشگوار دھوپ والا مسلسل اچھا موسم بھی ہے۔
اس سال اس میلے کی ایک افسوس ناک بات فیسٹیول کی جگہ پر لگائے گئے سینکڑوں خیموں میں سے ایک میں دو مہمانوں کے مابین ہونے والی لڑائی بھی تھی، جس میں زخمی ہونے والا ایک شخص بعد میں انتقال کر گیا تھا۔ ہلاک ہونے والے شہری کی عمر 58 برس تھی اور اسے زخمی کرنے والے 42 سالہ ملزم کو پولیس نے موقع پر ہی گرفتار کر لیا تھا۔
میونخ پولیس کی ایک خاتون ترجمان نے تصدیق کی کہ اس سال اس میلے کے دوران اب تک خواتین کے ساتھ جسمانی چھیڑ چھاڑ، شرکاء پر جنسی حملوں اور ان کے مابین نشے میں لڑائی کے واقعات بھی ماضی کے مقابلے میں مجموعی طور پر بہت کم پیش آئے ہیں۔
م م / ع س / ڈی پی اے