میٹھے مشروبات کینسر کا باعث بن سکتے ہیں، نئی ریسرچ
11 جولائی 2019برطانوی میڈیکل جرنل میں چھپنے والی رپورٹ کے محققین کا تعلق فرانس سے ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر میٹھے مشروبات کا استعمال کسی بھی طرح صحت مندانہ نہیں اور یہ کینسر کا باعث ہو سکتا ہے۔ اسی طرح پھلوں کی جوس کا استعمال بھی غیر مفید اور جسم کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے۔
فرانسیسی محققین نے تحقیقی رپورٹ نو برس کے دوران جمع کیے گئے اعداد و شمار کی روشنی میں مرتب کیا ہے۔ اس رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے ریسرچرز کی ٹیم نے ایک لاکھ بالغ افراد کے انٹرویوز کیے۔ ان عمروں کا اوسط تناسب تقریباً تینتالیس برس بنتا ہے۔ اس رپورٹ کی تفصیلات کینسر ریسرچ برطانیہ کے سینیئر محقق گراہم ویلر نے میڈیا کے سامنے پیش کی۔
محققین نے تجویز کیا ہے کہ حاصل شدہ ڈیٹا سے ایسے شواہد ملے ہیں جن کے مطابق میٹھے مشروبات سے کینسر پیدا ہونے کا امکان ہے لیکن ایسا یقینی طور پر ہو گا یہ بات وثوق سے نہیں کی جا سکتی۔ اس بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ریسرچ سے ایک اندازہ لگایا گیا ہے کہ میٹھے مشروبات یقینی طور پر کسی بھی انسان میں کینسر کا باعث ہو سکتے ہیں۔
محققین نے یہ ضرور واضح کیا ہے کہ یہ حتمی ہے کہ میٹھے مشروبات میں کمی انسانی صحت کے لیے مفید ہونے کے ساتھ ساتھ ممکنہ کینسر کی افزائش کو روکنے میں مددگار ہو سکتی ہے۔ محققین کا خیال ہے کہ ایک سو ملی لیٹر یا تقریباً ساڑھے تین اونس میٹھے مشروب کے روزانہ استعمال سے کینسر کی افزائش کا امکان اٹھارہ فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
برطانوی ریسرچر گراہم ویلر کے مطابق انسانی جسم کے افعال پر میٹھے اور پھلوں کے جوس کے اثرات کم و بیش ایک جیسے ظاہر ہوئے ہیں۔ سائنسی محققین کے مطابق اس ریسرچ نے واضح کیا ہے کہ میٹھے مشروبات اور پھلوں کے جوس انسانی جسم کے لیے نہ ہی فائدہ مند ہیں اور نہ ہی کسی بڑے نقصان کا سبب بنتے ہیں لیکن ایک بات طے ہے کہ ان کے استعمال سے اجتناب بہتر ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ دنیا بھر کے ہر ملک میں میٹھے مشروبات کا استعمال غیرمعمولی ہے۔ ان کے استعمال سے موٹاپا بڑھ گیا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ موٹاپا انسانی جسم میں کئی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ ان میں ذیابیطس، معدے کے اعضاء کی ناقص کارکردگی، گردے کے مسائل اور کینسر شامل ہیں۔
سلکے جان (عابد حسین)