میچ فکسنگ، پاکستانی حکومتی مشینری حرکت میں
30 اگست 2010پاکستانی کرکٹ کھلاڑیوں کے برطانوی بک میکر کے ساتھ مبینہ تعلقات کے انکشاف کے بعد حکومتی مشینری پوری طرح حرکت میں دکھائی دیتی ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل نے کہا ہےکہ اگر کرکٹ بورڈ کو فوری طور پر نہ توڑا گیا تو کمیٹی کے تمام ارکان مستعفی ہو جائیں گے۔ پیرکے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں قائمہ کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں شرکت کے بعد کمیٹی کے چیئرمین اقبال محمد علی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ کی ناک تلے تمام کارروائیاں ہوتی رہیں اور انہوں نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔
میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو فوری طور پر وطن واپس بھیجا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وطن واپسی کے بعد ان کھلاڑیوں پر تا حیات پابندی لگائی جائے اس کے علاوہ انہیں ہتھکڑیاں لگا کر جیل میں ڈالا جائے۔ ادھر ملک کی سیاسی جماعتوں نے بھی میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ پیر کے روز میچ فکسنگ کے بارے ایوان بالا یعنی سینٹ اور قومی اسمبلی میں الگ الگ تحاریک التواء جمع کرائی گئیں۔ اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ آئے روز ملک کی بدنامی کا سبب بننے والوں کے خلاف ایوان میں بحث کی جائے گی۔ انہوں نے کہا: '' کھلاڑیوں کے اقدام سے پوری قوم کی رسوائی ہوئی ہے اس پر پوری قوم نالاں ہے، چونکہ ہم عوامی نمائندے ہیں اس لئے ہم نے سینٹ میں تحریک التواء پیش کی ہے تا کہ اس پر بحث کی جائے اور اس معاملے کا کوئی حل نکالا جائے تا کہ آئندہ اس طرح کے واقعات ملک کی بدنامی کا سبب نہ بنیں۔''
مسلم لیگ نواز کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی تحریک التواء میں کہا گیا ہے کہ کرکٹ بورڈ معاملات چلانے میں بری طرح ناکام ہو چکا ہے اور وقت آگیا ہے کہ ملک و قوم کی شرمندگی کا باعث بننے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
دوسری جانب وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ میچ فکسنگ سکینڈل کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کی دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور جلد ہی اصل حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں گے انہوں نے کہا: ''ہمارے پاس سکاٹ لینڈ یارڈ کی رپورٹ آجائے کیونکہ وہ آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنے طور پر بھی کام کریں گے اور جو نتیجہ نکلے گا، حتمی رپورٹ کے بعد اگر کسی کو گرفتار کرنا پڑا یا کسی کے خلاف ایکشن لینے کی ضرورت محسوس کی گئی تو ضرور ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا ۔اس طرح کے واقعات کا ہم خاتمہ چاہتے ہیں کیونکہ یہ لوگوں کی تفریح کا ایک ذریعہ ہے اس لئے عوام کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچنے دیں گے اس حوالے سے میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ اس واقعہ میں جو ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی بھی عمل لائی جائے گی اور رپورٹ عوام کے سامنے بھی لائی جائے گی۔''
ادھر تحریک انصاف کے سربراہ اور پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عمران خان نے کہا ہے کہ اگر الزام ثابت ہو جائے تو اس جرم میں ملوث کھلاڑیوں کو مثالی سزا دی جائے۔انہوں نے اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا:''تا کہ ہماری آنے والی نسلیں سوچ سکیں کہ جرم فائدہ نہیں پہنچاتا اور جب تک یہ پیغام معاشرے تک نہیں پہنچے گا جرم تیزی سے بڑھتا جائے گا۔ بدقسمتی سے مجھے ان کھلاڑیوں کے بارے میں کہنا پڑ رہا ہے کہ اب ان میں کوئی بھی قابل تقلید کردار باقی نہیں رہا۔''
رپورٹ : شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت : افسر اعوان