میڈیا کو ہرا کر الیکشن جیتنے والے سیاستدان
انتخابی ہار جیت میں میڈیا کا اہم کردار رہتا ہے لیکن کئی بار میڈیا بھی انتخابی میدان میں حقیقی صورتحال کو درست طریقے سے بھانپ نہیں پاتا ہے اور اس کے اندازے اور کوششیں بھی رائیگاں چلے جاتی ہیں۔
نیلسن منڈیلا
جنوبی افریقہ میں نسلی تعصب پر مبنی حکومت کے خاتمے بعد جب سن 1994 میں صدارتی انتخابات کا انعقاد کرایا گیا تو پریس نے نیلسن منڈیلا اور ان کی پارٹی ’اے این سی‘ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ بنیادی طور پر میڈیا کا بڑا حصہ سیاہ فام لوگوں کو ملنے والی طاقت کے لیے تیار نہیں تھا۔ میڈیا کی اس کوشش کے باوجود منڈیلا اس الیکشن میں سرخرو ہوئے۔
لیخ کاچنسکی
پولینڈ کا تقریباً تمام میڈیا لیخ کاچنسکی کے خلاف سرگرم رہا لیکن اس کے باوجود ان کی لاء اینڈ جسٹس پارٹی سن 2005 کے انتخابات میں کامیاب ہو گئی اور کاچنسکی وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے حقدار ٹھہرے۔ سن 2010 میں ایک ہوائی جہاز حادثے میں وہ ہلاک ہو گئے لیکن اب بھی حکومت لاء اینڈ جسٹس پارٹی کی ہی ہے۔
پاک گن ہے
جنوبی کوریا کے کئی اخبار اور نشریاتی ادارے ایک آمر کی بیٹی پاک گن ہے کو طنز و مزاح کا نشانہ بناتے رہے۔ میڈیا میں انہیں اشرافیہ کا رکن قرار دیا جاتا رہا اور صدارتی مہم کے دوران بھی ان پر تنقید جاری رہی۔ تاہم سن 2013 میں منعقدہ انتخابات میں وہ جنوبی کوریا کی پہلی خاتون صدر بننے کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔
نریندر مودی
سن 2002 کے گجرات فسادات کے بعد بھارتی میڈیا کا بڑا حصہ نریندر مودی کے پیچھے پڑ گیا تھا۔ 12 سال تک مودی تنقید کی زد میں رہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے جب انہیں وزیر اعظم کے لیے امیدوار کے طور پر نامزد کیا تو ملکی میڈیا نے انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ لیکن اس کے باوجود سن 2014 کے انتخابات میں عوام نے مودی اور ان کی پارٹی کے حق میں فیصلہ دیا۔
جوكو ودودو
مرکزی میڈیا اور سوشل میڈیا کے ایک دھڑے کی مسلسل تنقید کے باوجود جوكو ودودو سن 2014 میں انڈونیشیا کے صدر بنے۔ منشیات کے انسداد کی پالیسی پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا لیکن عوام نے جوکو ودودو پر اعتماد کا اظہار کیا۔
رجب طیب ایردوآن
مرکزی دھارے میں شامل ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کی سخت مخالفت کے باوجود رجب طیب ایردوآن ترکی میں اپنے اقتدار کو بچانے اور اسے مسلسل مستحکم بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔ وزیر اعظم رہنے کے بعد وہ سن 2014 میں صدارتی انتخابات بھی جیت گئے اور ملک میں صدارتی نظام لانے کی راہ ہموار کرنے میں کامیاب ہوئے۔
جیکب زوما
سن 2009 میں پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ کے صدر بننے والے جیکب زوما اپنی مدت صدارت کے اختتام تک پہنچتے پہنچتے متعدد تنازعات کا شکار ہو گئے تھے۔ خواتین کے بارے میں ’نامناسب‘ تبصروں اور کرپشن کے علاوہ عہدے کے غلط استعمال کے اسکینڈلز کے باوجود وہ سن 2014 میں ایک بار پھر صدر منتخب ہوئے۔ میڈیا کی تنقید ان کو اس الیکشن میں ناکام بنانے میں ناکام رہی۔
ڈونلڈ ٹرمپ
متنازعہ اور بے باک بیانات دینے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے پیچھے تو امریکا ہی نہیں بلکہ کئی ممالک کا میڈیا پڑا رہا۔ ٹرمپ کا الزام ہے کہ ان کے خلاف مسلسل منفی خبریں شائع کی گئیں اور دكھائی گئیں لیکن اس کے باوجود ری پبلکن سیاستدان ٹرمپ گزشتہ برس کے صدارتی انتخابات میں اپنی ڈیموکریٹ حریف ہلیری کلنٹن کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے بیس جنوری کو امریکا کے 45 صدر کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔