میکسیکو سے درآمدات پر بیس فیصد ٹیکس لگائیں گے، ٹرمپ
27 جنوری 2017میکسیکو اور امریکا کے مابین سفارتی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ میکسیکو کے صدر انریکے پینا نیٹو نے اپنا طے شدہ دورہ امریکا منسوخ کر دیا ہے۔ انہوں نے اس دوران واشنگٹن میں اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنا تھی۔ اس سے قبل ٹرمپ کی طرف سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا تھا کہ اگر میکسیکو کی حکومت سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے رقوم ادا نہیں کرے گی تو میکسیکو کے صدر کو امریکا کا دورہ منسوخ کر دینا چاہیے۔
اس پیشرفت پر ٹرمپ نے کہا ہے کہ میکسیکو سے درآمدات پر بیس فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا، تاکہ دیوار کی تعمیر کا خرچہ اٹھایا جا سکے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا کے شمالی بارڈر سے غیر قانونی مہاجرین آتے ہیں، اس لیے میکسیکو اور امریکا کے مابین اس مقام پر ایک دیوار قائم کی جانا چاہیے۔
ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے اپنے ٹوئٹر پیغام پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میکسیکو بھی اس حوالے سے جوابی کارروائی کر سکتا ہے اور یہ امریکی معیشت کی بہتری کی راہ میں ’بڑی رکاوٹ‘ ہو گی۔
صنعتی چیمبرز آف میکسیکو کی کنفیڈریشن نے کہا ہے کہ میکسیکو کی اشیاء پر بیس فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ صحیح معنوں میں قابل تشویش ہے اور اس سے نہ صرف میکسیکو بلکہ امریکا کی کاروباری کمپنیاں بھی متاثر ہوں گی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلے ہی ہفتے میں ان دونوں ہمسایہ ملکوں میں ایک ایسی سفارتی خلیج پیدا ہو گئی ہے جس کی مثال گزشتہ کئی عشروں میں نہیں ملتی۔
ٹیکساس میں ٹیرلیٹن سٹیٹ یونیورسٹی میں امریکا اور میکسیکو کے تعلقات کے ایک ماہر پروفیسر جیسز ویلاسکو کا کہنا ہے، ’’1985ء کے بعد پہلی مرتبہ ان دونوں ملکوں کے تعلقات اس نچلی سطح پر پہنچے ہیں۔ اس وقت میکسیکو کی ڈرگ مافیا نے ایک امریکی ایجنٹ کو تشدد کرنے کے بعد قتل کر دیا تھا۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا، جاپان اور چین کے ساتھ بھی تجارتی معاہدوں کے حوالے سے بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ دوسری جانب جاپان نے پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جلد ہی اس حوالے سے ٹرمپ سے ملاقات کی جائے گی، جس میں بتایا جائے گا کہ کس طرح جاپانی کمپنیاں امریکا میں ملازمتوں کے مواقع فراہم کر رہی ہیں۔