میکسیکو، منشیات اور امریکہ
26 مارچ 2009میکسیکو کے اندر ڈرگ ٹریڈ کو امریکہ سے الگ کرکے نہیں دیکھا جاسکتا ہے۔ اس حقیقت کا برملا اعتراف خود امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے میکسیکو کے اپنے دورے پر کیا۔ کلنٹن نے کہا کہ امریکہ پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ڈرگ گینگز سے وابستہ افراد کو امریکہ سے ہتھیار سمگل کرکے میکسیکو پہنچانے سے روکے۔
کلنٹن نے میکسیکو کی اپنی ہم منصب Patricia Espinosa کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ منشیات کے کاروبار کے ساتھ وابستہ افراد پرتشّدد کارروائیوں کے ذریعے امن و قانون کی بنیادوں کو نقصان پہنچارہے ہیں اور دونوں ملکوں کے مابین دوستی اور اعتماد کی فضا کو آلودہ کررہے ہیں۔
کلنٹن نے ڈرگ کارٹلز کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے میکسیکو کو امریکہ کے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔’’ہم یہ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ ہم ڈرگ کارٹلز کو شکست دینے کے لئے میکسیکو حکومت اور اس کے عوام کی ہرممکن مدد کریں۔‘‘
اس سے پہلے امریکی صدر باراک اوباما بھی میکسیکو کو تعاون کا یقین دلاچکے ہیں۔ ابھی حال ہیں میں باراک اوباما نے کہا کہ امریکہ میکسیکو سرحد پر سینکڑوں مزید سیکیورٹی اہلکاروں کو حفاظت پر معمور کررہا ہے۔
’’امریکہ۔میکسیکو سرحد پر حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ہم مزید اہلکاروں کو تعینات کررہے ہیں تاکہ کسٹم مسائل کو حل کیا جاسکے۔ ہم میکسیکو حکومت اور صدر Felipe Calderon کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور انہیں بھرپور تعاون فراہم کررہے ہیں۔ میکسیکو کے صدر نے ڈرگ گروہوں کا مقابلہ کرنے کا غیرمعمولی اور مشکل کام اپنے ذمہ لیا ہے۔‘‘
میکسیکو حکومت نے نئے امریکی صدر باراک اوباما کے خیالات اور ڈرگ کارٹلز کا مقابلہ کرنے کے لئے نئی امریکی پالیسی کا خیر مقدم کیا ہے۔