میگویئر کو اسرائیل داخل ہونے سے روک دیا گیا
29 ستمبر 2010اسرائیل کی وزارت داخلہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ شمالی آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والی 66 سالہ میگویئر کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔
مائریڈ میگویئر امن کے لئے کام کرنے والی خواتین ارکان کی خدمات کو اجاگر کرنے کے لئے اسرائیل پہنچی تھیں۔ ہفتہ بھر جاری رہنے والے اپنے اس دورے میں وہ خواتین کے ایک وفد کی قیادت کرنے والی تھیں، جس نے اسرائیلی اور فلسطینی علاقوں میں بھی جانا تھا۔
تاہم انہیں تل ابیب کے قریبی ایئرپورٹ پہنچنے پر بتایا گیا کہ انہیں اسرائیل میں داخل ہونے کی اجازت نہیں۔ اس کی وجہ جون میں اسرائیل سے ان کی ملک بدری بیان کی گئی، جو غزہ جانے والے ایک امدادی جہاز پر ان کے سفر کرنے کی وجہ سے عمل میں آئی۔
خبررساں ادارے اے ایف پی نے انسانی حقوق کی تنظیم اڈالہ سے منسلک فاطمہ الاجو کے حوالے سے بتایا، ’انہیں بتایا گیا ہے کہ ایسا Rachel Corrie کشتی میں ان کی شرکت کے باعث کیا گیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہیں آئندہ دس برس تک اسرائیل میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔‘
اس کشتی کے ذریعے امدادی اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے رواں برس جون کے اوائل میں غزہ داخلے کی کوشش کی تھی، جس میں وہ ناکام رہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اس کشی کے تمام مسافروں کو ملک بدر کر دیا گیا تھا اور میگویئر واپس آنا چاہتی تھیں، تو انہیں پیشگی معلومات حاصل کرنی چاہئے تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ اچانک پہنچیں اور پھر توقع کریں کہ انہیں ملک میں داخلے کی اجازت ہو گی۔
دوسری جانب فاطمہ الاجو کا کہنا ہے کہ پچھلی مرتبہ یروشلم حکام نے بتایا تھا کہ غزہ داخل ہونے کی کوشش کرنے والے کسی بھی فرد کو کسی جرم کا مرتکب قرار نہیں دیا جائے گا اور مستقبل میں انہیں اسرائیل آنے سے بھی روکا نہیں جائے گا۔
اڈالہ نے اس اسرائیلی اقدام کی قانونی حیثیت کی چیلنج کرنے کی کوشش بھی کی، تاہم عدالت نے تکنیکی بنیادوں پر ان کی درخواست مسترد کردی۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ