ن لیگ اور پی پی پی میں اتحاد، شہباز وزیراعظم اور زرداری صدر
21 فروری 2024پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے منگل کو دیر رات وفاقی دارالحکومت میں زرداری ہاؤس میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سازی کے لیے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں ہمارے پاس اراکین کی ضروری تعداد موجود ہے اور ہم وفاق میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو وزیر اعظم کے عہدے کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے جبکہ صدر کے لیے دونوں جماعتوں کی جانب سے مشترکہ امیدوار آصف علی زرداری ہوں گے۔
پاکستان میں حکومت سازی کا عمل کھٹائی کا شکار کیوں؟
پریس کانفرنس میں پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف سمیت متعدد اہم رہنما موجود تھے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اب دونوں جماعتیں مل کر پاکستان کو بحران سے نکالنے جارہی ہیں، ''ہم مل کر مسائل کا مقابلہ کریں گے اور ہماری پوری کوشش ہو گی کہ عوام کی جو ہم سے امیدیں ہیں، ہم اس کے مطابق کارکردگی دکھا سکیں۔‘‘
بلاول نے کہا، ''ہم سب کی دعا ہے کہ حکومت کامیاب ہو اور ہمارے جو بھی مسائل ہیں اور پاکستانیوں کو معیشت میں درپیش مشکلات کا حل نکالنے کے لیے اللہ تعالیٰ ہمارا ساتھ دے اور ہم کامیاب ہو جائیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ دونوں پارٹیاں حتی الامکان جلد از جلد حکومت تشکیل دیں گی۔ پاکستانی آئین کے مطابق نئی قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس 29 فروری تک طلب کیا جانا ہے۔ جہاں نئے وزیر اعظم اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے۔
شہباز شریف نے کیا کہا؟
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پی پی پی اور مسلم لیگ(ن) کے پاس حکومت بنانے کے لیے اراکین کی ضروری تعداد ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی سنی اتحاد کونسل اور ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ اتحاد کے باوجود ان کے پاس حکومت بنانے کے لیے اراکین کی ضروری تعداد نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آزاد امیدواروں کے پاس اکثریت ہے تو اسے ثابت کریں اور حکومت بنائیں، ''مسلم لیگ(ق)، ایم کیو ایم اور آئی پی پی ہمارے اتحادی ہیں اور ہمارے اس اتحاد میں بزرگ بھی ہیں اور نوجوان بھی اور دونوں مل جائیں تو بڑی طاقت بنتے ہیں۔‘‘
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں سیاسی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ وہ عوام کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ آنے والی نسلوں کے لیے مل کر کام کریں گے۔
دیگر عہدوں کا کیا ہوگا؟
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دیگر اہم عہدوں بشمول اسپیکر اور سینیٹ چیئرمین کے سلسلے میں اعلانات بعد میں کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات میں کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت نہیں ملنے پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے گزشتہ ہفتے ایک اتحادی حکومت بنانے کا اعلان کیا تھا۔
مسلم لیگ(ن) اور پی پی پی بالترتیب 79 اور 54سیٹوں کے ساتھ تکنیکی طور پر دو سب سے بڑی سیاسی جماعتیں بن کر سامنے آئی ہیں کیونکہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی تحریک انصاف پارٹی کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔
چین کا پاکستان میں سیاسی وحدت اور سماجی استحکام پر زور
پی ٹی آئی کے امیدواروں نے آزاد امیدوار کے طورپر الیکشن لڑا۔ گوکہ انہیں 93 سیٹیں حاصل ہوئی لیکن تکنیکی لحاظ سے ان کا تعلق کسی جماعت سے نہیں ہے۔
ج ا/ (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)