نئی امریکی پابندیاں، ایران کی سخت تنقید
31 مارچ 2022امریکی حکومت نے بدھ تیس مارچ کو جس ایرانی ایجنٹ پر پابندیوں کا نفاذ کیا ہے، اس پر الزام رکھا گیا ہے کہ وہ اور اس کے نیٹ ورک سے جڑی دوسری کمپنیاں ایرانی حکومت کے انتہائی جدید بیلسٹک میزائل سازی میں مددگار و معاون ہیں۔
اس امریکی فیصلے پر ایران نے تنقید کی ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کوئی موقع ضائع نہیں کرنا چاہتی اور وہ ایرانی عوام پر اپنا دباؤ بڑھائے ہوئے ہے۔
ایران نے مشقوں کے دوران میزائل داغے
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے ایرانی عوام پر دباؤ بڑھانے کی اس امریکی پالیسی کو ناکامیوں کا تسلسل قرار دیا ہے۔
سن 2015 کی ڈیل کے منافی اقدام
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق امریکہ مسلسل سن 2015 کی جوہری ڈیل کے منافی اقدامات کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور دوسری جانب واشنگٹن کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ جوہری ڈیل کی بحالی میں دلچسپی رکھتا ہے۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ یہ امریکی پالیسی ظاہر کرتی ہے کہ واشنگٹن ایرانی لوگوں کے خلاف خاص بغض رکھتا ہے، جو اس کی ناکام پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے اپنی قراداد نمبر 2231 میں واضح کیا ہے کہ عالمی طاقتیں سن 2015 کی جوہری ڈیل کو مذاکرت کے ذریعے بحال کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔ اس جوہری ڈیل کی بحالی کے امکانات رواں برس مارچ میں ظاہر ہوئے تھے لیکن آخری وقت میں روس نے امریکا سے کچھ نئے مطالبات کر دیے تھے۔
نئی پابندیاں
وائٹ ہاؤس کے مطابق نئی پابندیوں سے جوہری ڈیل کی بحالی کا عمل پٹری سے نہیں اترے گا۔ یہ بھی کہا گیا کہ یہ پابندیاں نافذ رہیں گی خواہ مذاکرات کا نتیجہ کچھ بھی نکلے۔
امریکی حکومت کے مطابق خریداری کرنے والے اس ایجنٹ کی سرگرمیاں ایرانی حکومت کے بیلسٹک میزائل سازی کے پروگرام کا حصہ ہیں۔ محکمہ خزانہ کے نائب وزیر برائے انسداد دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلیجنس برائن ای نیلسن کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں اس امریکی کمٹمنٹ کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ ایران کو ایڈوانس قسم کی بیلسٹک میزائل سازی سے ہر ممکن طریقے سے دور رکھے گا۔
جوہری معاہدے پر بات چیت قومی مفاد میں ہو، نو منتخب ایرانی صدر
امریکی محکمہ خزانہ کا مزید کہنا ہے کہ حسینی کا نیٹ ورک ایسی اشیاء خرید کر پاسدارانِ انقلاب کو فراہم کرتا ہے، جو پراچین کیمیکل انڈسٹریز آرگنائزیشن میں استعمال کی جاتی ہیں۔ پراچین نام کے اس ایرانی کیمیائی ادارے پر شبہ کیا جاتا ہے کہ یہ بیلسٹک میزائل پروگرام میں ملوث ہے۔ یہ ادارہ ایرانی دفاعی انڈسٹریز میں شمار کیا جاتا ہے۔
ع ح/ ا ا (روئٹرز)