نئے سال کا استقبال
31 دسمبر 2023دنیا کے کُل آبادی یعنی آٹھ بلین سے زیادہ باشندے 2023 ء کو الوداع کرنے اور 2024 ء کو خوش آمدید کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ اس وقت دنیا کے چند سنگین ترین مسائل قریب ہر معاشرے کے باشندوں کے لیے بڑا چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ خاص طور سے عالمی سیاسی عدم استحکام، جنگوں اور روز مرہ زندگی کے ہوشربا اخراجات کے ساتھ ایک متوازن زندگی بسر کرنا لاتعداد انسانوں کے لیے مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔
نئے سال کے آغاز پر دنیا کے ''خود ساختہ‘‘ دارالحکومت کہلانے والے آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے ساحلوں پر ایک ملین سے زیادہ افراد کی ''نیو ایئر پارٹی‘‘ کا اجتماع متوقع ہے۔ جبکہ سڈنی شہر کے مشہور زمانے ''ہاربر برج‘‘ کے آس پاس ہزاروں باشندے جمع ہیں۔
رات ٹھیک بارہ بجے جیسے ہی 2024 ء کا آغاز ہو گا سڈنی میں 8 ٹن آتش بازی سے سڈنی کا آسمان جگمگائے گا۔ امریکی الیکشن کے انعقاد اور اس نئے سال کے موسم گرما میں پیرس میں منعقد ہونے والے اولمپک گیمز دنیا کی نصف آبادی کے لیے غیر معمولی اہمیت کے حامل ایوینٹس کی حیثیت رکھتے ہیں۔
سال 2023ء کے چند اہم واقعات
سال 2023 ء کی چیدہ چیدہ خصوصیات میں فلمی دنیا میں ہلچل مچانے والی بچوں کی پسندیدہ گڑیا باربی پر ہالی ووڈ میں بنائی گئی فلم کی اسکریننگ، مصنوعی ذہانت کے لیے استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی کا وسیع پیمانے پر استعمال اور دنیا بھر میں پہلی بار ہونے والی مکمل آنکھ کی پیوند کاری شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 2023 ء ہی میں بھارت چین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی آبادی والا ملک بن گیا۔ ساتھ ہی بھارت کا شمار دنیا کے اُس ملک میں ہوا جس نے چاند کے تاریک حصے میں پہلی بار راکٹ اتارا۔
سال 2023ء اب تک کے ریکارڈ میں موجود گرم ترین سال بھی رہا۔ اس کے سبب آسٹریلیا سے ہارن آف افریقہ اور ایمیزون بیسن تک موسمیاتی شدت سے چلنے آنے والی آفات کا سلسلہ شروع ہوا۔
تمام دیگر واقعات ایک طرف، سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے مشرق وسطیٰ کے خطے میں خونریزی کا جو سلسلہ جاری ہوا ہے یہ آنے والے سالوں میں بھی خطے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو متاثر کرے گا۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق غزہ کے 20 لاکھ سے زائد باشندے بے گھر ہو چُکے ہیں جو وہاں کے امن کے دور کی کُل آبادی کا قریب 85 فیصد بنتا ہے۔
ادھر یوکرین میں روس کے حملے کے دوسال مکمل ہونے کے بعد بھی ماسکو کی طرف سے نئے حملے اور یوکرین کے جوابی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یوکرینی باشندے بھی نئے سال میں اپنے ملک میں امن قائم ہونے کی آس لگائے ہوئے ہیں۔
ک م/ ا ب ا (اے ایف پی)