نائجیریا: دو جرمن شہری اغوا
19 اپریل 2010افریقی ملک نائجیریا تیل پیدا کرنے والے بڑے ملکوں میں شمار ہوتا ہے اور یہاں تیل کی پیداوار کے لئے دریائے نائجیر کا ڈیلیٹا مشہور ہے۔ اس میں سات ریاستیں ہیں جو نائجیریا کا حصہ ہے۔ اُن میں سے ایک عابیہ ہے اور اس ریاست میں گزشتہ دس دنوں کے دوران غیر ملکیوں کو اغوا کی دوسری واردات میں دو جرمن شہری مغوی بنائے گئے ہیں۔
عابیہ نائیجیریا کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔ تیل اور گیس کے اس پیداواری علاقے میں بین الاقوامی کمپنیوں کے پاس بے شمار غیر ملکی ماہرین بھاری تنخواہوں پر کام کرتے ہیں۔
دو جرمن شہریوں کو ’عُضومینی‘ ساحلی علاقے میں مسلح افراد نے اغوا کیا۔ یہ ساحلی پٹی دریائے ایمو پر واقع ہے۔ مسلح افراد گاڑیوں پر سوار تھے۔ اغوا ہونے ولے افراد کے نام ظاہر نہیں کئے گئے۔ تاہم ایک کی عمر پینتالیس اور دوسرے کی پچپن سال ہے۔ ایک شخص پورٹ ہارکورٹ میں قائم تیل پیدا کرنے والے ایک یونٹ پر کام کرتا ہے اور دوسرا نائجیریا کے سب سے بڑے شہر اور مالیاتی مرکز لاگوس سے اُس کے پاس گیا ہوا تھا۔ دونوں جرمن شہری بغیر کسی سیکیورٹی کے تھے۔
جرمن وزارت خارجہ نے اغوا کے معاملے کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ ان رپورٹس سے آگاہ ہے اور چھان بین کا عمل جا ری ہے۔ عابیہ صوبے کی پولیس اور دوسرے سکیورٹی اہلکار بھی اغوا کاروں تک پہنچنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ کسی گروپ کی جانب سے اغوا کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔
دس روز قبل اسی صوبے میں مسلح افراد نے تین شامی اور ایک لبنانی باشندے کو اغوا کر لیا تھا۔ نو اپریل کو اغوا ہونے والے یہ غیر ملکی پانچ دن کے بعد رہا کر دیئے گئے تھے اس بات کا تاحال تعین نہیں ہو سکا کہ لبنانی اور شامی باشندوں کی رہائی میں کتنا تاوان دیا گیا تھا۔ اسی طرح اکتیس مارچ کو مسلح افراد نے فرانسیسی کمپنی ٹوٹال کے ایک مقامی باشندے کو بھی اغوا کر لیا تھا۔
عابیہ ریاست کے تیل پیدا کرنے والے علاقے میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں حکومت اور غیر ملکی کمپنیوں کے لئے باعث پریشانی ہیں۔ دریا ئے نائیجر کے ڈیلٹا میں مسلح افراد خود کار اسلحے سے لیس ہیں اور یہ گروپ کی شکل میں کارروائیاں کرتے ہیں۔ مرکزی حکومت نے اس علاقے کے بڑے گروپوں کے ساتھ عام معافی کے اعلان کے ساتھ سمجھوتے بھی کئے تھے لیکن صورت حال بدستور جوں کی توں ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: افسر اعوان