1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائٹرس آکسائیڈ یا ’’لافنگ گیس‘‘ انسانی صحت کے لیے مضر

4 جنوری 2025

نوجوانوں میں نائٹرس آکسائیڈ یا لافنگ گیس کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے، لیکن اس کا استعمال انسانی صحت کے لیے مضر ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، برطانیہ کے 92 فیصد نوجوان لافنگ گیس کے مضر اثرات سے بے خبر ہیں۔

https://p.dw.com/p/4nifB
ایک خاتون غبارے میں بھری لافنگ گیس سانس کے ذریعے اندر کھینچ رہی ہیں
نوجوانوں میں لافنگ گیس کا ستعمال اس لیے بڑھ رہا ہے کیونکہ انہیں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اس کا استعمال ان کے لیے محفوظ ہےتصویر: Yui Mok/empics/picture alliance

ماہرین صحت کے مطابق، نائٹرس آکسائیڈ گیس کا استعمال نوجوانوں میں اس لیے بڑھ رہا ہے کیونکہ انہیں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ یہ گیس ان کے لیے محفوظ ہے۔ اس کے علاوہ، نائٹرس آکسائیڈ خریدنے کے لیے نہ تو کسی ڈیلر کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی خریدار کا 21 سال کی عمر تک پہنچنا ضروری ہے۔

برطانیہ میں 2023 میں نائٹرس آکسائیڈ یعنی لافنگ گیس کے استعمال پر پابندی عائد کیے جانے کے حوالے سے قانون منظور کیا جا چکا ہے۔ نیدرلینڈز میں اسے ممنوعہ منشیات کی فہرست میں شامل کیا جاچکا ہے۔ امریکی ریاست لوزیانا میں رواں برس مئی میں اس کی ریٹیل اسٹور پر فروخت پر پابندی عائد کی جاچکی ہے، جبکہ جرمن حکام بھی اس حوالے سے اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔

لافنگ گیس ہے کیا اور یہ با آسانی کیوں دستیاب ہے؟

نائٹرس آکسائیڈ ایک ایسا کیمیائی مادہ ہے جس کے انسانی جسم کے اندر جاتے ہی انسان اعصابی طور پر پرسکون ہوجاتا ہے اور بے اختیار ہنسنا شروع کردیتا ہے۔

اس کا استعمال اس وقت بھی کیا جاتا ہے جب کسی مریض کو فوری طور پر درد سے نجات چاہیے ہو، جیسے کہ عقل داڑھ نکالنے کے بعد یا بچے کی پیدائش کے دوران۔

نائٹرس آکسائیڈ گیس کے کنستر
نائٹرس آکسائیڈ گیس کو وائپڈ کریم بنانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہےتصویر: Niall Carson/empics/picture alliance

تاہم جب اسے تفریحی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تو اس کا اثر چند سیکنڈ یا منٹوں تک ان کے دماغ پر رہتا ہے۔ اس لیے صارفین بار بار اسے سونگھتے ہیں تاکہ اس سے حاصل ہونے والے احساس کو برقرار رکھ سکیں۔

طبی مقاصد کے علاوہ نائٹرس آکسائیڈ گیس کو وائپڈ کریم بنانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے، اسی لیے یہ کریانہ اسٹور پر باآسانی دستیاب ہوتی ہے۔

نائٹرس آکسائیڈ کے مضر اثرات کے حوالے سے لندن کی کوئین میری یونیورسٹی کی ایک مہم سے وابستہ ماہر صحت دیوان مائیر نے بتایا کہ 2017 کے بعد نائٹرس آکسائیڈ کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔

کیا نائٹرس آکسائیڈ گیس نشہ آور اثرات مرتب کر سکتی ہے؟

سال 2023 میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ آیا نائٹرس آکسائیڈ گیس سے انسانی جسم پر نشہ آور اثرات مرتب ہو سکتے ہیں یا نہیں۔

1830 کے ایک پوسٹ کارڈ میں طنزیہ انداز میں نائٹرس آکسائیڈ کو غصہ کرنے والی بیویوں کا علاج قرار دیا گیا تھا۔ تاہم یہ اس وقت کے صنفی رجحانات کی عکاسی بھی کرتا ہے
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نائٹرس آکسائیڈ کا زیادہ استعمال کرنے والوں میں نشے کی واضح علامات پائی جاتی ہیںتصویر: akg-images/picture alliance

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نائٹرس آکسائیڈ کا زیادہ استعمال کرنے والوں میں نشے کی کم از کم چار واضح علامات پائی جاتی ہیں۔

محققین نے نتیجہ اخذ کیا کہ نائٹرس آکسائیڈ ’’نشہ آور ہو سکتا ہے‘‘ اور تجویز دی کہ جب تک اس پر مزید تحقیق نہیں کی جاتی، اسے ایک ایسا مادے کے طور پر شمار کیا جائے جو نشہ آور اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

لافنگ گیس کا استعمال کتنا عام؟

سال 2020 میں برطانوی حکومت کی ایک رپورٹ کے مطابق، 16 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں میں نائٹرس آکسائیڈ تفریحی مقاصد کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والی منشیات میں دوسرے نمبر پر ہے۔

دیگر یورپی ممالک اور امریکہ میں بھی نشہ آور مادے کے طور پر اس گیس کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے۔

گاڑی میں بیٹھے دو نوجوان نائٹرس آکسائیڈ سے بھرے غباروں کا استعمال کرتے ہوئے نشہ کر رہے ہیں
16 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں میں نائٹرس آکسائیڈ تفریحی مقاصد کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والی منشیات میں دوسرے نمبر پر ہےتصویر: Valerie Vrel/MAXPPP/dpa/picture alliance

سال 2018 میں چین میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق نوجوانوں میں نائٹرس آکسائیڈ کے استعمال کی عادت اُن کے ہم عمر ان افراد سے آئی جو بیرون ملک سے تعلیم حاصل کر کے واپس آئے تھے۔ آسٹریلیا اور جاپان میں تفریحی مقاصد کے لیے اس کی فروخت پر پابندی عائد ہے۔

لافنگ گیس کے انسانی صحت پر مضر اثرات کیا؟

نائٹرس آکسائیڈ کے زیادہ استعمال سے جسم میں وٹامن بی 12 کی مقدار کم ہو سکتی ہے جس سے اعصابی نظام متاثر ہو سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نائٹرس آکسائیڈ کا زیادہ استعمال کرنے والے فرد میں وٹامن بی 12 کی کمی کی سنگین علامات ظاہر ہوں، تو اسے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

ان علامات میں ہاتھوں یا پیروں کا سُن ہونا، جھنجھناہٹ، غیر متوازن چال، پٹھوں کا اکڑنا، جھٹکے لگنا، اور مثانہ یا آنتوں کے مسائل شامل ہیں۔

ح ف / ص ز  (ڈی ڈبلیو)

یورپی یونین کی بندرگاہوں کی منشیات کی اسمگلنگ روکنے کی کوشش