نائیجیریا میں سینکڑوں اغوا شدہ طالبات بازیاب
2 مارچ 2021منگل کی صبح ریاست زمفارا کے حکام نے تصدیق کی کہ طالبات کو بہ حفاظت چھڑا لیا گیا ہے۔ ان بچیوں کو جنگیبے نامی شہر میں واقع گورنمنٹ گرلز سائنس سیکنڈری بورڈنگ اسکول سے اغوا کیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق اغوا کی جانے والی لڑکیوں میں سے 38 طالبات ابھی لاپتا ہیں۔ خیال ہے کہ ان میں کچھ لڑکیاں اغواکاروں کے چنگل سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ ان بچیوں کی رہائی کیسے ممکن ہوئی۔
نائیجیریا میں ماضی میں حکومت اغواکاروں کو بھاری تاوان ادا کرنے کا اقرار کر چکی ہے۔ تاہم اس بار حکام کا إصرار ہے کہ انہوں نے طالبات کی رہائی کے لیے پیسہ ادا نہیں کیا۔ حکومتی اہلکاروں کے مطابق حکومت نے اس واردات میں ملوث گروہ سے مذاکرات کرکے بچیوں کی رہائی ممکن بنائی۔
لاقانونیت میں اضافہ
نائجیریا آبادی کے لحاظ سے براعظم افریقہ کا سب سے بڑا ملک ہے، جہاں حالیہ مہینوں میں اغوا کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
نائیجیریا میں سینکڑوں اسکول بچوں کے اغوا کی پہلی بڑی واردات دو ہزار چودہ میں پیش آئی تھی۔ اس واردات کے پیچھے شدت پسند گروہ بوکو حرام ملوث تھا۔
تاہم اغوا برائے تاوان کی حالیہ وارداتوں میں ملک کی مختلف ریاستوں میں سرگرم جرائم پیشہ گروہ ملوث نظر آتے ہیں۔ کچھ گروہ اپنے ساتھیوں کی رہائی کے لیے بھی لوگوں کو اغوا کرتے ہیں۔ ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ کچھ گروپوں میں جہادی عناصر بھی شامل ہو رہے ہیں، جو حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کے لیے سرگرم ہیں۔
اغوا کے حالیہ واقعات
فروری کے وسط میں ریاست نائجر میں ایک اسکول سے چوالیس افراد کو اغوا کر لیا گیا تھا، جن میں اکثریت بچوں کی تھی۔
اس واردات سے تین روز پہلے اسی ریاست میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک شادی سے لوٹنے والے بیس افراد کو اٹھا لیا۔ ان تمام افراد اور اس سے پہلے اغوا کیےجانے والوں کو پچھلے ہفتے ہی بازیاب کرایا گیا تھا۔
اسی طرح دسمبر میں شمال مغربی ریاست کاٹسینا سے اغوا کیے جانے والے تین سو بچے کو بھی بعد میں رہا کرا لیا گیا تھا۔
ڈی پی اے (ش ج، ع ت)