نابالغ اور تنہا مہاجرین: نوے ہزار میں تین ہزار پاکستانی بھی
2 مئی 2016جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے یورپی یونین کے دفتر شماریات ’یوروسٹَیٹ‘ کے حوالے سے لکھا ہے کہ یورپ میں پناہ کی تلاش میں آنے والے ایسے تارکین وطن، جن کی عمریں اٹھارہ برس سے کم ہیں اور جو تنہا یورپ پہچنے ہیں، کی تعداد میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
جرمنی نے 2016ء میں اب تک کتنے پاکستانیوں کو پناہ دی؟
یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دیے
لکسمبرگ میں واقع یورپی دفتر شماریات کے مطابق یونین کے رکن اٹھائیس ممالک میں رجسٹر کیے گئے ایسے بچوں اور نوجوانوں کی تعداد میں صرف ایک سال کے اندر اندر چار گنا تک اضافہ ہوا ہے۔
یوروسٹَیٹ کے ڈیٹا کے مطابق 2015ء کے دوران پوری یونین میں پناہ کی درخواستیں دینے والے تارکین وطن کی مجموعی تعداد بارہ لاکھ سے زائد رہی جب کہ اس دوران یونین کی رکن ریاستوں میں تنہا پہنچنے والے اٹھارہ سال سے کم عمر کے تارکین وطن کی تعداد 88 ہزار سے بھی زیادہ رہی۔ اس کے مقابلے میں 2014ء کے دوران ایسے نوجوانوں اور بچوں کی تعداد صرف تئیس ہزار رہی تھی۔
سیاسی پناہ کی تلاش میں اکیلے یورپ پہنچنے والے ایسے نابالغ تارکین وطن کی جانب سے سب سے زیادہ درخواستیں سویڈن میں دی گئیں۔ سویڈن میں ان درخواستوں کی تعداد 35 ہزار سے زائد تھی جب کہ جرمن حکام کو ایسی قریب ساڑھے 14 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں۔
اکیلے یورپ پہنچنے اور سیاسی پناہ کی درخواستیں دینے والے ان غیر ملکی بچوں اور نوجوانوں کی اکثریت کا تعلق افغانستان، عراق اور اریٹریا سے ہے۔ گزشتہ برس یورپ میں پناہ کی درخواستیں دینے والے ہر دوسرے نابالغ تارک وطن کا تعلق افغانستان سے تھا۔
پناہ کے متلاشی پاکستانی شہریوں میں بھی اٹھارہ برس سے کم عمر کے تارکین وطن کی تعداد کافی زیادہ رہی۔ 2015ء میں مجموعی طور پر قریب 48 ہزار پاکستانیوں نے یورپی یونین میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دی تھیں، جن میں سے 28 سو کی عمریں سترہ برس یا اس سے بھی کم تھیں۔
اس دوران صرف جرمنی میں جن نابالغ پاکستانیوں نے پناہ کی درخواستین جمع کرائیں، ان کی تعداد 800 کے قریب رہی۔
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ تنہا یورپ آنے والے نابالغ تارکین وطن کی بہت بڑی اکثریت یعنی 91 فیصد نوجوان لڑکوں پر مشتمل تھی، اور ان میں سے بھی زیادہ تر کی عمریں سولہ اور سترہ برس کے درمیان تھیں۔