1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستناروے

ناروے کا روس سے متصل سرحد پر باڑ لگانے پر غور

20 اکتوبر 2024

ناروے روس سے متصل اپنے 198 کلومیٹر طویل سرحدی حصے پر باڑ لگانے پر غور کر رہا ہے۔ بنیادی طور پر، ناروے حکام کا یہ منصوبہ ہمسائے ملک فن لینڈ کے سرحدی تحفظ کے نظام سے مشابہ ہے۔

https://p.dw.com/p/4lgxL
روس اور ناروے کے درمیان اسٹورسکوگ نامی سرحدی گزرگاہ
اس باڑ میں موجود سینسرز سے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ آیا کوئی شخص سرحد کے قریب آ رہا ہےتصویر: Lise Aserud/NTB/picture alliance

ناروے کی وزیر انصاف ایمیلی اینگر میہل، نے حال ہی میں عوامی نشریاتی ادارے این آر کے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا 'اس باڑ کی دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نہ صرف لوگوں کو سرحد عبور کرنے سے روک سکتی ہے، بلکہ اس میں موجود سینسرز اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ بھی معلوم کیا جا سکتا ہے کہ آیا کوئی شخص سرحد کے قریب آ رہا ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ ناروے کی حکومت اس وقت شمالی حصے آرکٹک میں روس کے ساتھ سرحد پر سکیورٹی بڑھانے کے لیے باڑ لگانے، سرحدی عملے کی تعداد میں اضافہ کرنے یا سرحد پر نگرانی بڑھانے جیسے 'متعدد اقدامات' پر غور کر رہی ہے۔

اسٹورسکوگ بارڈر اسٹیشن ناروے اور روس کے درمیان واحد سرحدی گزرگاہ ہے۔ پچھلے چند سالوں میں، یہاں غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کے بہت زیادہ واقعات نہیں ہوئے ہیں۔

روس اور ناروے کے درمیان اسٹورسکوگ نامی سرحدی گزرگاہ
آرکٹک کے علاقے میں سیکورٹی کی صورتحال مزید خراب ہونے کی صورت میں ناروے حکومت سرحد کو بند کرنے کے لیے تیار ہےتصویر: Lise Aserud/NTB/picture alliance

ناروے کی وزیر انصاف، ایمیلی اینگر میہل نے رواں سال موسم گرما میں یہ جاننے کے لیے کہ کس طرح فن لینڈ نے روس کے ساتھ اپنی 1340 کلومیٹر طویل زمینی سرحد بند کر دی، ہمسایہ ملک فن لینڈ کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ آرکٹک جیسے حساس علاقے میں سیکورٹی کی صورتحال مزید خراب ہونے کی صورت میں ناروے کی حکومت بھی مختصر نوٹس پر سرحد کو بند کرنے کے لیے تیار ہے۔

سال 2023  کے آخر میں نیٹو کا رکن بننے کے کچھ ماہ بعد ہی فن لینڈ نے روس کے ساتھ اپنی تمام سرحدی گزرگاہیں بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ ان کے ذریعے 1300 سے زائد لوگ، جن کا تعلق دیگر ممالک سے تھا، مکمل دستاویزات یا ویزا کے بغیر فن لینڈ میں داخل ہوئے۔

فن لینڈ کی حکومت کا کہنا ہے کہ روس مہاجرین کو اپنے 'ہائبرڈ جنگ' کے مقاصد کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔ اس لیے ماسکو کو روکنے کے لیے، فن لینڈ سرحد پر باڑ لگا رہا ہے۔ اس باڑ کی مجموعی لمبائی 200 کلومیٹر ہے اور یہ مختلف مقامات پر لگائی جا رہی ہے لیکن یہ پورے سرحدی حصے کا احاطہ کرے گی۔ یہ سرحد اہم ہے کیونکہ یہ نہ صرف نیٹو کی شمالی دفاعی لکیر کا حصہ ہے بلکہ یورپی یونین کی بیرونی سرحد بھی ہے۔

روس اور ناروے کے درمیان اسٹورسکوگ نامی سرحدی گزرگاہ
تقریباً 5000 مہاجرین اور پناہ گزینوں نے 2015 میں روس سے ناروے میں داخل ہونے کی کوشش کی تھیتصویر: Lise Aaserud/NTB/picture alliance

فن لینڈ کے سرحدی حکام کا کہنا ہے کہ نگرانی کے اعلیٰ ترین آلات سے لیس باڑیں زیادہ تر بالخصوص سرحدی گزرگاہوں کے ارد گرد لگانے کی ضرورت ہے تاکہ روس سے غیر قانونی طریقے سے سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے والے افراد کی نشاندہی کی جا سکے اور حکام کو فوری طور پر کارروائی کرنے کی مہلت بھی مل جائے۔

ایمیلی اینگر میہل کے مطابق ناروے کو بھی سرحد پر اسی طرز کی باڑ لگاکر سرحدی نگرانی اور کنٹرول بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ عوامی نشریاتی ادارے این آر کے کے مطابق ان کے اس بیان کی تائید شمالی فن مارک کاؤنٹی کی پولیس چیف ایلن کیتھرین ہیٹا نے بھی کی۔

ایمیلی اینگر میہل کا مزید کہنا تھا کہ اس اقدام کی ضرورت روس سے متصل ناروے کی مکمل سرحد یا اس کے کچھ مخصوص حصوں میں ہوسکتی ہے۔

اسٹورسکوگ سرحدی اسٹیشن کے ارد گرد ایک 200 میٹر (660 فٹ) لمبی اور 3.5 میٹر (12 فٹ) اونچی باڑ کو 2016 میں اس وقت لگایا گیا تھا جب تقریباً 5000 مہاجرین اور پناہ گزینوں نے اس سے ایک سال قبل روس سے ناروے میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔

ح ف / ص ز (اے پی)

نیٹو فورسز کی مشترکہ فوجی مشقیں