بریگزٹ: برطانوی شہری جرمن پاسپورٹ کے خواہش مند
19 اکتوبر 2018نازی دور میں جرمنوں کے مظالم سے بچنے کے لیے ہزاروں جرمن یہودی شہری برطانیہ چلے گئے تھے۔ سن 1930 اور 1940 کی دہائی میں جرمنی چھوڑ کر برطانیہ میں آباد ہو جانے والے ان افراد کی نسلیں شاید اپنی جرمن شناخت تک بھول چکی تھیں۔
لیکن بریگزٹ کے فیصلے کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کی اس ’طلاق‘ کے کئی غیر متوقع نتائج ابھی سے سامنے آ رہے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ نازی دور میں اپنی جانیں بچانے کے لیے برطانیہ چلے جانے والے ان جرمن شہریوں اور ان کے اہل خانہ کی نمایاں تعداد اب جرمن پاسپورٹ حاصل کرنے کی خواہش مند دکھائی دے رہی ہے۔
جرمن پارلیمان میں ایف ڈی پی سے تعلق رکھنے والے ایک رکن کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ سن 2016 کے بعد سے اب تک 3731 برطانوی شہریوں نے جرمن پاسپورٹ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائی ہیں۔ ان میں سے 3408 افراد نے بنیادی جرمن قانون کے آرٹیکل 116 کا حوالہ دیتے ہوئے جرمن شہریت حاصل کرنے کی درخواستیں جمع کرائیں۔
جرمن آئین کی یہ شق سن 1933 اور 1945 کے درمیانی عرصے میں نازیوں کی جانب سے سیاسی، نسلی یا مذہبی وجوہات کی بنا پر جرمن شہریت سے محروم کر دیے جانے والے ’سابق جرمن شہریوں‘ اور ان کی اولاد کو دوبارہ جرمن شہریت کے حصول کا حق دیتی ہے۔
جرمنی کے ’فُنکے میڈیا گروپ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق بریگزٹ کے فیصلے سے پہلے 2015 میں برطانیہ میں جرمن سفارت خانے کو پاسپورٹ کے حصول کی محض 59 درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔
لیکن برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے فیصلے کے بعد ایسی درخواستوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ رواں برس ستمبر تک ساڑھے گیارہ سو جب کہ گزشتہ برس 1824 برطانوی شہریوں نے جرمن پاسپورٹ کے حصول کے لیے اپنی درخواستیں لندن کے جرمن سفارت خانے میں جمع کرائی تھیں۔
ش ح / م م (کے این اے، ڈی پی اے، اے ایف پی)