نازیوں کے ہاتھوں فن پاروں کی چوری، نایاب ریکارڈ منظر عام پر
28 مارچ 2012یہ المبز امریکی شہر ڈیلاس میں قائم ایک فاؤنڈیشن نے دریافت کی ہیں، جس کے ساتھ دو ایسے امریکی فوجیوں کے رشتہ داروں نے رابطہ کیا تھا، جو عشروں پہلے نازی جرمن رہنما اڈولف ہٹلر کے گھر سے ان البمز کو اپنے ساتھ واپس امریکہ لے گئے تھے۔
خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق ڈیلاس میں آرٹ کی حفاظت کی مونیومینٹس مَین فاؤنڈیشن کے بانی اور صدر روبرٹ ایڈسیل نے منگل کی شام ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ نازی دور کی یہ المبز اس امر کی وضاحت کرتی ہیں کہ دوسری عالمی جگ کے دوران جرمن قوم پرست سوشلسٹوں نے کس کس طرح کے قیمتی فن پارے چوری کیے تھے۔
روبرٹ ایڈسیل کے بقول ان البمز کی حیثیت ایسے اہم شہادتی مواد کی ہے جن میں درج ہے کہ نازیوں کی طرف سے لوٹے گئے وہ کون سے بیش قیمت فن پارے تھے جنہیں نازی رہنما اڈولف ہٹلر نے بڑے فخر سے اپنی ملکیت میں لے لیا تھا۔
ڈیلاس کی یہ فاؤنڈیشن ان نازی البمز کو امریکہ کی نیشنل آرکائیو کو عطیہ کر دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ روبرٹ ایڈسیل نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ دونوں البمز اس دستاویزی ریکارڈ کا حصہ ہیں، جو نازی دور کے Einsatzstab Richsleiter Rosenberg یا مختصراﹰ ERR کہلانے والے ادارے نے تیار کیا تھا اور جس میں ان فن پاروں کی تفصیلات درج کی گئی تھیں جو نازیوں نے یورپ کے مختلف حصوں پر قبضے کے بعد وہاں سے جرمنی پہنچا دیا تھا۔ ان میں سے ایک البم میں ان 69 پینٹنگز کی تصویریں موجود ہیں جو نازیوں نے 1940 میں چرائی تھیں۔ دوسری البم میں کل 41 تصویریں لگی ہوئی ہیں جو اس قدیم لیکن بہت قیمتی فرنیچر کی ہیں جو نازیوں نے زیادہ تر یہودیوں کے مشہور Rothschild خاندان کی املاک سے چرایا تھا۔
ان دونوں المبز کے امریکی نیشنل آرکائیو کو عطیہ کیے جانے کے بعد امریکہ کے اس قومی ادارے کے پاس موجود ایسی نازی البمز کی مجموعی تعداد 43 ہو جائے گی۔ ان میں دو ایسی البمز بھی شامل ہیں جو نیشنل آرکائیو کو سن 2007 میں عطیہ کی گئی تھیں۔ یہ تمام البمز نازی دور کے ادارے ERR کی تیار کردہ ہیں۔
ان میں سے 39 المبز جرمنی میں نوئے شوان شٹائن کے قلعے سے ملی تھیں جہاں انہیں نازیوں نے بڑی احتیاط سے رکھا ہوا تھا۔ یہ تصویری ریکارڈ نازی دور میں قیمتی فن پاروں کو لوٹنے کے حوالے سے ’جرم کا ایسا ریکارڈ‘ ہے جسے دوسری عالمی جنگ کے بعد نیورمبرگ میں سرکردہ نازی رہنماؤں کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران شہادت کے طور پر بھی استعمال کیا گیا تھا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف توقیر