نامعلوم لاشوں کی شناخت کے لیے ڈجیٹل نظام
2 نومبر 2015ایدھی سینٹر کے عہدیدار انور کاظمی نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 1980ء کی دہائی میں جب کراچی میں قتل و غارت کا آغاز ہوا تو اس وقت نامعلوم افراد کی لاشیں ایدھی فاؤنڈیشن کے حوالے کرنے کا سلسلہ شروع ہوا اور اسی وقت عبدالستار ایدھی نے بلدیہ ٹاؤن کے قریب ان لاشوں کی تدفین کے لیے قبرستان کی بنیاد رکھی۔
اب تک اس شہر خاموشاں میں اسی ہزار سے زائد نامعلوم مرحومین کی تدفین ہوچکی ہے۔ جس میں دہشتگردی کا شکار افراد سے لے کر نامعلوم دہشتگروں، حادثات میں جاں بحق ہونے والے افراد کی امانتاً تدفین کی جاتی ہے۔ قبرستان میں ہر قبر پر ایک نمبر ہے۔
انور کاظمی نامعلوم لاشوں کی تدفین کا طریقہ کار بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ سرد خانے میں ہر لاش کو تین روز تک رکھا جاتا ہے اگر اس دوران لواحقین آجائیں اور شناخت کر لیں تو لاش ان کے سپرد کردی جاتی ہے ورنہ تصاویر اتارنے کے بعد مرحوم کو سپرد خاک کردیا جاتا ہے۔
نامعلوم افراد کی لاشوں کی شناخت کے لیےمتعارف کرائے گئے نظام سے متعلق سی پی ایل سی کے چیف زبیر حبیب نے بتایاکہ یہ نظام نادرا سے منسلک ہے، جس کے تحت ایدھی فاؤنڈیشن سرد خانے آنے والی ہر نامعلوم شخص کی لاش کے فنگر پرنٹس اور تصاویر سی پی ایل سی کی ٹیم حاصل کرکے نادرا کو فراہم کرتی ہے اور اگر مرحوم کے فنگر پرنٹس یا تصویر نادرا کے ریکارڈ پر موجود ہو تو صرف 24 گھنٹے میں لاش کی شناخت ہوجاتی ہے۔ زبیر حبیب کے مطابق گزشتہ 15 روز کے دوران 8 نامعلوم لاشوں کو شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کردیا گیا ہے۔